محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
اور اگر یہ عقد اجارہ علی العمل ہو یعنی کسی شخص کو کوئی کام کرنے کیلئے اجرت پر رکھا گیا ہو اور پھر اجارہ کو منسوخ کردیا گیا ہوتو چوں کہ اجارہ میں تنسیخ (Termination) جانبین کی رضامندی سے ہوتی ہے کوئی ایک فریق تنہا اپنی مرضی سے اجارہ کو ختم نہیں کرسکتا(۱)، تو ایسی صورت میں جانبین کو یہ چاہیے کہ وہ فسخِ اجارہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے مفادات (Interest)کو سامنے رکھے ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (والزرع یترک بأجر المثل إلی إدراکہ) رعایۃ للجانبین ، لأن لہ نہایۃ ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قولہ : (والزرع یترک) أي بالقضاء أو الرضاء ، قولہ : (رعایۃ للجانبین) أي جانب المؤجر بإیجاب أجر المثل لہ وجانب المستأجر بإبقاء زرعہ إلی انتہائہ ۔ (۹/۴۵ ، کتاب الإجارۃ ، باب ما یجوز من الإجارۃ وما یکون خلافاً فیہا) ما في ’’ المبسوط للسرخسي‘‘ : ولأن في المعاوضات یجب النظر من الجانبین ولایعتدل النظر بدون اللزوم ۔ (۱۵/۷۹ ، کتاب الإجارۃ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت) (۲) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار‘‘ : ولیس للآجر أن یفسخ بنفسہ۔’’ درمختار ‘‘ ۔ (۹/۳۶ ، کتاب الإجارۃ ، أیضاً : ۹/۱۰۴؍۱۰۵ ، کتاب الإجارۃ ، باب فسخ الإجارۃ)