محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بینک کا کوئی تعلق نہیں ہو تا ، بلکہ بینک کے ملازمین کو یہ معلوم بھی نہیں ہو تا کہ اس نے تجور ی کے اندر کیا رکھا ہے ، عام طور پر لوگ اس تجور ی میں سونا، چاندی ، قیمتی پتھراوردستاویز ات وغیرہ رکھتے ہیں ، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ شخص لاکر ز کو بینک سے کرایہ پرحاصل کرتا ہے، اور دونوں کے درمیان کرایہ داری کا معاملہ طے ہوتا ہے ، اور کرایہ داری کے معاہدے کے بعد وہ لاکرز بینک کے پاس بھی بطورِ امانت کے موجود رہتا ہے ، لہذا اس پر امانت کے احکام نافذ ہوں گے ۔(۱) قسم اول:… کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم جمع کرانا جائز نہیں ، کیونکہ اس میں اگرچہ سود لینے کا گناہ نہیںہے ، مگر تعاون علی الإثم کا گناہ ضرور ہے ۔ قسم دوم اور قسم سوم :… یعنی فکس ڈیپازٹس اور سیونگ اکاؤنٹ ، ان میں بھی رقم جمع کرانا جائز نہیں ہے ، کیوں کہ اس میں رقوم جمع کروانے والوں کو بینک کی طرف سے سود ملتا ہے جو حرام ہے ۔ چوتھی قسم :… لاکرز ،جس پر امانت کے احکام نافذ ہوں گے ۔ ------------------------------ (۱) ما فی ’’ الکتاب‘‘ : لقولہ تعالی :{إن اللہ یأمرکم أن تؤدوا الأمانات إلی أہلہا وإذا حکمتم بین الناس أن تحکموا بالعدل، إن اللہ نعما یعظکم بہ ، إن اللہ کان سمیعاً بصیراً} ۔ (سورۃ النساء : ۵۸) ما فی ’’ التفسیر المنیر فی العقیدۃ والشریعۃ والمنہج ‘‘: وأداء الأمانات واجب ، ولا سیما عند طلبہا من صاحبہا، ومن لم یؤدہا في الدنیا أخذ منہ ذلک یوم القیامۃ ،کما ثبت في الحدیث الصحیح أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال فیمارواہ أحمد والبخاري في الأدب ، ومسلم والترمذي عن أبي ہریرۃ : ’’ لتؤدن الحقوق إلی أہلہا ، حتی یقتص للشاۃ الجماء من القرناء ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔وإذا ہلکت الأمانۃ أو ضاعت أو سرقت ، فإن کان ذلک بتعد أو تقصیر أو إہمال ضمنت ، وإلا فلا تضمن ۔ (۳/۱۳۰)