محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
چنانچہ جب ہم تاریخِ اسلام پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد، اللہ رب العزت نے اس امت میںایسے افراد واشخاص پیدا فرمائے ، جنہوںنے نصوصِ قرآن وحدیث کو سامنے رکھ کر وہ اصول وقواعدمقرر ومرتب کئے ، جنہیں بنیاد بناکر ان تمام مسائل کا شرعی حل نکالنا آسان ہے ،جن کا ذکر نصاً وصراحۃً قرآنِ کریم اورحدیثِ نبوی میں موجود نہیںہے ۔ اسی پر بس نہیں،بلکہ فقہاء مجتہدین نے جب اصول وقواعد کو بنیاد بناکر مسائل کا استنباط واستخراج فرمایا ، اور فروعات وجزئیاتِ مستنبطہ ومخرجہ میں ان کے ما بین اختلاف پیدا ہو ا تو ان اقوال ومسائلِ مختلف فیہا میں، تصحیح وترجیح کے لیے اللہ رب العزت نے اصحابِ تصحیح وترجیح کو بھی پیدا فرما یا، جنہوں نے قولِ صحیح وقولِ راجح کی نشان دہی فرما کر نہ صر ف امتِ مسلمہ پر احسان کیا، بلکہ اسلامی قوانین کو ایسے صاف ستھرے ، روشن اور تابناک شکل وصورت میں پیش فرمایا کہ وہ دیگرقوانینِ عالم میں ممتاز و نمایاں نظر آتے ہیں ، اور ایک منصف طبیعت، صحیح الفطرت انسان بول اٹھتاہے :سچ فرمایا ارض وسماء ، جن وانس کے خالق ومالک نے : {الیوم اکملت لکم دینکم وأتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا}۔ (آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بہ طورِدین کے پسند کرلیا) ۔ (سورۃ المائدہ : ۳)