محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کی ہوتی ہے، یعنی کمپنی کا شریک بننا مقصو د نہیں ہوتا، بلکہ لوگ اس کا اندازہ کرتے ہیں کہ کس کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے ،چنانچہ اس کمپنی کے شیئرز خریدلیتے ہیں، اور پھر چند روز بعد جب قیمت بڑھ جاتی ہے تو ان کو فروخت کرکے نفع حاصل کرلیتے ہیں، اس طرح کی خریدوفروخت کے ذریعے نفع حاصل کرنا ان کا مقصود ہو تا ہے، مذکورہ شرائط کی رعایت کے ساتھ یہ خرید وفروخت جائز ہے،لیکن اگر اس میں سٹہ بازی کی صورت پیدا ہوجائے ،وہ اس طور پر کہ شیئرز پر قبضہ (Dellivery)کرنے سے پہلے ہی اسے فروخت کیا جائے تو یہ صورت بالکل حرام ہے، اور شریعت میں اس کی اجازت نہیں ۔ (۱) ------------------------------ (۱) ما فی ’’ الکتاب‘‘ : لقولہ تعالی :{یا أیہا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون} ۔ (سورۃ المائدۃ : ۹۰) ما فی ’’ نیل الأوطار للشوکانی‘‘: لقولہ علیہ السلام : ’’ الذہب بالذہب والفضۃ بالفضۃ والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثلٍ یداً بید فمن زاد أو استزاد فقد أربی، الآخذ والمعطي فیہ سواء ‘‘ ۔ (نیل الأوطار شرح للشوکانی : ۵/۲۰۲ ، مکتبۃ دار الکتب العلمیۃ بیروت) (فقہی مقالات:۱/۱۴۴)