محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
لڑکی اور بیوی کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں ،بلکہ وہ اجنبیہ کے حکم میں ہے،(۱) چچا زاد، ماموں زاد ، خالہ زاد بھائی بہن کی لڑکیوں سے نکاح جائز ہے ۔ (۲) ا ن تمام کا نکاح آپس میںجائز ہے ، کیوں کہ ایک کے ساتھ دوسرا محرم جمع نہیں ہورہا ہے ، اور فقہ کا ضابطہ ہے کہ: ایسی دوعورتوں کو آپس میں جمع کرنا ،کہ اگر ان میں سے ایک کو مرد تصور کیا جائے تو دوسری اس پر حرام ہو، تو ان دونوں کے درمیان نکاح درست نہیں (۳)، اور یہ بات ان تمام مسائل میں نہیں پائی جاتی ہے ۔ ------------------------------ (۱) ما فی ’’الفتاوی الہندیۃ‘‘: ویجوز بین امرأۃ وبنت زوجہا فإن المرأۃ لو فرضت ذکراً حلت لہ تلک البنت بخلاف العکس ۔ (۱/۲۷۷، القسم الرابع، المحرمات بالجمع) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: فجاز الجمع بین امرأۃ وبنت زوجہا أو امرأۃ ابنہا ۔ (۲/۲۸۴ ، فصل في المحرمات ، مکتبہ نعمانیہ دیوبند) (۲) ما فی ’’ أحکام القرآن للجصاص‘‘ : وخص تعالی العمات والخالات بالتحریم دون أولادہن ولا خلاف في نکاح جواز بنت العمۃ وبنت الخالۃ ۔ (۲/۱۵۶ ، باب ما یحرم من النساء تحت قولہ وخالاتکم) (۳) ما فی ’’الفتاوی الہندیۃ‘‘: والأصل أن کل امرأتین لو صورنا إحداہما من أي جانب ذکراً لم یجز النکاح بینہما ۔ (۱/۲۷۷، القسم الرابع المحرمات بالجمع)