محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کی حرمت کی بناء پر ہے، کیوں کہ فوٹو دیکھنے کے لیے فوٹو نکالنا ہوگا ، جو شرعاً ممنوع ہے۔(۱) ------------------------------ =ما فی ’’موسوعۃ فتاوی النبي صلی اللہ علیہ وسلم‘‘: قولہ: ’’وأبي حمید‘‘ أخرجہ أحمد مرفوعاً: ’’إذا خطب أحدکم امرأۃ فلا جناح علیہ أن ینظر منہا، إذا کان إنما ینظر إلیہا لخطبۃ، وإن کانت لا تعلم ‘‘ ۔ (۲/۱۹۸، في إباحۃ النظر إلی المخطوبۃ) ما فی ’’مرقاۃ المفاتیح ‘‘: وفي ہذا دلالۃ علی جواز ذکر مثل ہذا للنصیحۃ، وفیہ استحباب النظر إلیہا قبل الخطبۃ حتی إن کرہہا ترکہا من غیر إیذاء، ۔۔۔۔۔۔۔ وإنما یباح لہ النظر إلی وجہہا وکفیہا فحسب لأنہما لیسا بعورۃ في حقہ، فیستدل بالوجہ علی الجمال وضدہ، بالکفین علی سائر أعضائہا باللین والخشونۃ ۔ (۶/۲۵۱، باب النظر إلی المخطوبۃ) (۱) ما فی ’’الحدیث‘‘: وعن ابن عباس قال:سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ’’ لا تدخل الملائکۃ بیتاً فیہ صورۃ تمثال، والمصورون یعذبون یوم القیامۃ في النار، یقول لہم الرحمن: قوموا إلی ما صورتم، فلا یزالون یعذبون حتی تنطق الصور ولا تنطق ‘‘ ۔ (مجمع الزوائد : ۵/۲۲۷ ، رقم الباب : ۵۹ ، ما جاء في التماثیل والصور ، سنن الترمذي : ۱/۳۰۵ ، باب ماجاء في المصورین) ما فی ’’الحدیث‘‘: لقولہ علیہ السلام :’’ إن أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون‘‘۔ (الصحیح البخاري :۲/۸۸۰، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، الصحیح لمسلم : ۲/۲۰۱،کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم تصویرصورۃ الحیوان) ما فی ’’الجامع لأحکام القرآن للقرطبي‘‘: قال القرطبيؒ: یدل علی المنع من تصویر شيء أي شيء کان ۔ (۱۴/۲۷۴) ما فی ’’ردالمحتار علی الدر المختار‘‘: ’’ لاتمثالَ إنسان أو طیر‘‘۔’’درمختار‘‘۔ قولہ : (أو طیر) لحرمۃ تصویر ذي الروح ۔(۹/۵۱۹، الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس)=