محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اگرمرغیوں سے انڈے مقصودہیں اور انہی کی خرید وفروخت کیجاتی ہے تو صرف انڈوں سے حاصل ہونے والی آمدنی پرزکوۃ واجب ہوگی، مرغیوں کی مالیت پر نہیں، اور اگر انڈے مقصود نہیں بلکہ مرغیوں اور چوزوں کو خریداگیا اس لیے کہ کاروبار کیا جائے تو ان کی مالیت کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار علی رد المحتار ‘‘ : والأصل أن ماعدا الحجرین والسوائم إنما یزکی بنیۃ التجارۃ بشرط عدم المانع المؤدي إلی الثني ، وشرط مقارنتہا لعقد التجارۃ وہو کسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارۃ أو استقراض ، ولو نوی التجارۃ بعد العقد أو اشتری شیئاً للقنیۃ ناویاً أنہ إن وجد ربحاً باعہ لا زکاۃ علیہ۔ ’’ در مختار‘‘۔۔۔۔۔ قال ابن عابدین الشامي رحمہ اللہ : الثني بکسر الثاء المثلثۃ وفتح النون في آخرہ ألف مقصورۃ : وہو أخذ الصدقۃ مرتین في عام کما في القاموس ، ومنہ کما في المغرب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ لا ثَنِيَّ في الصدقۃ ‘‘۔ (۳/۱۹۴،۱۹۵، کتاب الزکاۃ) ما في ’’ البدائع ‘‘ : وأما صفۃ ہذا النصاب فہي أن یکون معداً للتجارۃ، وہو أن یمسکہا للتجارۃ؛ وذلک بنیۃ التجارۃ مقارنۃ لعمل التجارۃ۔(۲/۴۱۷، فصل في صفۃ نصاب التجارۃ) (فتاوی حقانیہ:۳/۵۲۰)