محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اور’’دَگارلیئر انٹرنیشنل ڈکشنری‘‘(The gorlier international dictionary) کے مطابق ’’یونانیوں کی کامیابی کی دیوی‘‘ کا نام ہے، ظاہرہے کہ یہ ایک شرکیہ نام ہے، در حقیقت کفار ومشرکین ابتداء ًغیر محسوس طریقے سے، مسلمانوں کے درمیان شرکیہ عقائد پر مشتمل اس قسم کے الفاظ وعلامت کی اشاعت کرتے رہے ہیں، جو عام فہم نہیں ہوا کرتے تھے ،انہیںمیں سے ایک نائک ہے، کہ بہت سی اشیاء پر یہ الفاظ وعلامات مشاہدہ میں آتی ہیں ، اگر ان کی خریدو فروخت سے احتراز نا ممکن ودشوار ہوجائے تو ان کی خریدو فروخت کی گنجائش ہے، مگر ان الفاظ یا علامات کو مٹانا لازم ہوگا ۔(۱) ------------------------------ (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: لقولہ تعالی:{ ولا ترکنوا إلی الذین ظلموا فتمسکم النار} ۔ (ھود : ۱۱۳) ما فی ’’ تفسیر المظہری ‘‘ : قال ابن عباس: أي لا تمیلوا، الرکون المحبۃ والمیل بالقلب، وقال أبوالعالیۃ: لا ترضوا بأعمالہم، وقال عکرمۃ : لا تطیعوہم ، قال البیضاوي: لا تمیلوا إلیہم أدنی میل فإن الرکون ہو المیل الیسیر کالتزین بزیہم وتعظیم ذکرہم ۔ (۴/۴۲۰ ، معارف القرآن : ۴/۶۶۸ ، الدرالمنثور في التفسیرالمأثور : ۳/۶۳۶؍۶۳۷ ، تفسیرالنسفي : ۲/۸۸) ما فی ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘: ولقولہ علیہ السلام:’’ من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘۔ أي من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس ۔ (۸/۲۲۲) ما فی ’’ الأشباہ والنظائر ‘‘ : وبقاعدۃ فقہیۃ : ’’ المشقۃ تجلب التیسیر ‘‘ ۔ (۱/۲۷۶)