محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ایکسپورٹر ،امپورٹرکے لیے مال کا بیمہ کراتا ہے ،اور اس بیمہ کا فائدہ بھی امپورٹرکو حاصل ہوتاہے ، ایکسپورٹر بیمہ کرانے اور مال جہاز پر چڑھانے کے بعد فارغ ہوجاتاہے، لہذا اس کا حکم بھی دوسرے طریقے کی طرح ہوگا ، گویا عرفِ عام کی وجہ سے ایف ،او، بی- سی اینڈ ایف-اور سی، آئی ، ایف،تینوں طریقوں میں شپ مینٹ کے بعد مال کا ضمان (رسک)امپورٹر کی طرف شرعاً منتقل ہوجا تاہے ۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب‘‘: لقولہ تعالی:{فابعثوا أحدکم بورقکم ہذہ المدینۃ فلینظر أیہا أزکی طعاماً فلیأتکم برزقٍ منہ} ۔ (سورۃ الکہف : ۱۹) ما فی ’’ الحدیث ‘‘ : عن حکیم بن حزام أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعث حکیم بن حزام لیشتری لہ أضحیۃ بدینار فاشتری أضحیۃ فأربح فیہا دیناراً فاشتری أخری مکانہا فجاء بالأضحیۃ والدینار إلی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ’’ ضح بالشاۃ وتصدق بالدینار ‘‘ ۔ (السنن الترمذي :۱/۲۳۸، أبواب البیوع ، السنن لأبي داود : ۲/۴۸۰، کتاب البیوع ، باب في المضارب یخالف) ما فی ’’ الہدایۃ ‘‘: قال: کل عقد جاز أن یعقدہ الإنسان بنفسہ جاز أن یؤکل بہ غیرہ لأن الإنسان قد یعجز عن المباشرۃ بنفسہ علی اعتبار بعض الأحوال، فیحتاج إلی أن یؤکل بہ غیرہ فیکون بسبیل منہ دفعاً للحاجۃ ، وقد صح أن النبي علیہ السلام وکل بالشراء حکیم بن حزام وبالتزوج عمرو بن أم سلمۃ ۔۔۔۔۔۔۔ وقال : ویجوز الوکالۃ بالخصومۃ في سائر الحقوق، وکذا قالوا بإیفائہا واستفائہا ۔ (۳/۱۷۷ ، کتاب الوکالۃ) وفیہ أیضاً: فإن ہلک المبیع في یدہ قبل حبسہ ہلک من مال المؤکل ولم یسقط الثمن لأن یدہ کید المؤکل فإذا لم یحبسہ یصیر المؤکل قابضاً بیدہ ۔ (الہدایۃ : ۳/۱۸۳، باب الوکالۃ بالبیع والشراء) =