محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کے حالات ایسے خراب ہوجائیں کہ جان ومال کا تحفظ اس بیمہ کے بغیر متعذر اور مشکل ہوجائے، یاقانوناً وجبراً لازم ہو ، مثلاً: کار ، گاڑی ، اور موٹر سائیکل وغیرہ بغیر انشورنس کے آپ خرید نہیں سکتے، یا سڑک پر نہیں لا سکتے، تو بربناء ضرورت واضطرار شرعاً بقدرِ ضرورت جواز کی گنجائش ہے (۱)،البتہ اگر اپنی جمع کردہ رقم سے زائد رقم وصول ہو ، تو اس کو بلانیتِ ثواب غرباء وفقراء پر صرف کردے ۔ (۲) ------------------------------ =ما فی ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : ولا خلاف بین أہل العلم في تحریم القمار، وأن المخاطرۃ من القمار، قال ابن عباس: إن المخاطرۃ قمار، وإن أہل الجاہلیۃ کانوا یخاطرون علی المال والزوجۃ، وقد کان ذلک مباحاً إلی أن ورد تحریمہ ۔ (۱/۳۹۸) (۱) ما فی ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : {فمن اضطر في مخمصۃ غیر متجانف} فإن الاضطرار ہو الضر الذي یصیب الإنسان من جوع أو غیرہ ولا یمکنہ الامتناع منہ، والمعنی ہہنا من إصابۃ ضر الجوع، وہذا یدل علی إباحۃ ذلک عند الخوف علی نفسہ أو بعض أعضائہ، وقد بین ذلک في قولہ تعالی: ’’مخمصۃ‘‘ قال ابن عباس والسدي وقتادۃ : ’’ المخمصۃ المجاعۃ ‘‘ فأباح اللہ عز وجل عند الضرورۃ أکل جمیع ما نص علی تحریمہ في الآیۃ ولم یمنع ما عرض ۔ (۲/۳۹۲، التفسیر الکبیر للرازی : ۴/۲۸۹؍۲۹۰) ما فی ’’الأشباہ والنظائر‘‘: الضرورات تبیح المحظورات، ومن ثم جاز أکل المیتۃ عند المخمصۃ وإساغۃ اللقمۃ بالخمر ۔ (۱/۳۷) ما فی ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : ’’ الضرر یـزال ‘‘ ۔’’ الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ ‘‘ ۔ ’’ ما أبیح للضرورۃ یتقدر بقدرہا ‘‘ ۔ (۱/۳۷؍۳۸؍ ۴۲) (۲) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا، لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ ۔ اھـ۔ (۹/۵۵۳ ، الحظر والإباحۃ) =