محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
خلاصۂ کلام یہ کہ بیع وشراء معاشرہ کے لیے عنوانِ اتحاد ، راہِ ہدایت کی راہ یابی کا جھنڈا ، معیشت کا رکنِ رکین اور اصل بنیاد وجڑ ہے ، جس پر مصالحِ عزیزہ مبنی ہوتے ہیں ، نیز بیع انسانوں کے لیے دنیا میں فضل وخیرات اور آخرت میں سعادت کا ذریعہ ہے۔ امام محمد شیبانی ؒ سے سوال کیا گیا کہ جس طرح آپ نے فقہ کو مدون فرمایا اور اس پر کتابیں لکھیں تو زہد یعنی تصوف کے بارے میں کچھ تصنیف نہیں فرمائیں گے ؟تو آپ نے فرما یا کہ میں نے اس موضوع پر ’’ کتاب البیوع‘ ‘ لکھ دی ہے ۔(المبسوط :۱۲/۱۱۰) مطلب یہ ہے کہ کتاب البیوع میں حلال وحرام کے احکام ہیں ، جن سے لوگوں سے معاملات کے وقت انسان کے تدین وایمانداری کا پتہ چلتا ہے کہ کون کتنا پانی میں ہے ، اورحلال وحرام میں کس قدر تمیز کرتا ہے ، جب درہم دینار(روپیہ پیسہ) سامنے ہوتو اس وقت انسان کے زہد وتقوی یا حرص وطمع کا اندازہ ہوتا ہے، صرف پھٹے پرانے کپڑے پہننے اور سوکھی روٹی کھانے کانام ہی تقوی نہیں ، کہ اس کو اختیار کرکے آدمی اپنے آپ کو متقی اور پرہیزگار سمجھ بیٹھے ، بلکہ اصل تقوی حرام خوری سے اجتناب کرنے اور رزقِ حلال کو اختیار کرنے کا نام ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ حرام اشیاء سے اجتناب کرو اللہ تعالی کے ہاں بڑے عبادت گزار شمارہونگے ‘‘ ۔’’ اتق المحارم تکن أعبد الناس‘‘۔ (سنن ترمذی، حدیث نمبر۲۳۰۶، کتاب الزہد)