ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ایک گٹھڑی میں بہت سا روپیہ بھر کر اس کے کندھے پر رکھ دیا اس میں اس قدر بوجھ تھا کہ مارے بوجھ کے اس کا پاخانہ نکل پڑا ۔ جب صبح ہوئی تو بستر پر پاخانہ دھرا ہوا ہے ۔ پوچھا کہ یہ کیا ہوا ہے کہنے لگا کہ شیطان نے روپیوں کے اس قدر توڑے میرے کندھے پر رکھ دیئے کہ بوجھ کے مارے پاخانہ خطا ہو گیا ۔ وہ کہنے لگی میاں تم پیشاب ہی کر لیا کرو ۔ ہمیں روپیوں کی ضرورت نہیں ۔ خدا کے لئے ہگا تو نہ کرو ۔ تو یہ حکایت ہے تو مہمل سی ۔ لیکن اگر غور کیجئے تو یہ ہماری حالت پر بالکل منطبق ہے کہ ہم بھی مثل اس شخص کے اس وقت خواب میں ہیں لیکن جس وقت آنکھ کھلی گی جس کو موت کہتے ہیں اس وقت معلوم ہو گا کہ وہ سب خیال تھا اور بس اور اس وقت ہم اپنے گناہوں کی نجاست میں لت پت ہوں گے ۔ نہ روپیہ پیسہ ہمارے پاس ہو گا نہ کوئی یارو مددگار ہو گا ۔ بالکل جریدہ (1) و تنہا ہوں گے ۔ چنانچہ فرماتے ہیں ۔ ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنکم اول مرۃ و ترکتم ما خولنکم ورآء ظھورکم اور تم آئے ہمارے پاس ایک ایک جیسے ہم نے بنائے تھے پہلی بار اور چھوڑ دیا جو ہم نے اسباب دیا تھا پیٹھ کے پیچھے ۔ اور اگر بالفرض روپیہ ہوتا بھی تو تب بھی کچھ کام نہ آتا چنانچہ دوسری آیت میں فرماتے ہیں ۔ لو ان لھم ما فی الارض جمیعا و مثلھ معھ لیفتدوا بھ من عذاب یوم القیمۃ ما تقبل منھم ولھم عذاب الیم یعنی قیامت کے دن اگر دنیا ساری ان کو مل جائے اور اتنا اور بھی تاکہ قیامت کے دن کے عذاب کے فدیہ میں دینا چاہیں تو ان سے قبول نہ کی جائے گی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔ تو یہاں چند روز عیش کر کے اگر یہ انجام ہوا تو وہ عیش بھی کلفت ہے اور اگر یہاں چند روز تکلیف اٹھا کر ابدالآباد (2) کی نعمت حاصل ہو گئی تو یہ کلفت بھی راحت ہے ۔ حکایت : حضرت سیدنا شیخ عبدالقدوس گنگوہی پر جب متصل کئی کئی دن تک فاقہ ہوتا تو بیوی کہتیں کہ حضرت اب تو صبر نہیں ہو سکتا آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے لئے جنت میں کھانے تیار ہو رہے ہیں ۔ ذرا اور صبر کرو ان شاء اللہ اب بہت جلد اس نعمت سے مالا مال ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اکیلے ۔12 (2) ہمیشہ ہمیشہ کی ۔ جیسے طالب علمی کی کلفت افسری کے لئے کھیت باغ کی پھل کیلئے راحت ۔