ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
آخرت کو گھر نہ سمجھنے کے کلفتیں اور گھر سمجھنے کی راحتیں اگر آخرت یاد ہو تو دنیا کی کوئی تکلیف سرائے کی دو روزہ تکلیف سے زیادہ نہیں ستا سکتی تھی اور اپنے وطن اصلی کو یاد کر کے راحت ہو جایا کرتی خواہ کتنی ہی بڑی مصیبت ہوتی ۔ مثلا اس شخص کا کوئی پیارا بچہ مر جاتا تب بھی اس کو پریشانی نہ ہوتی ۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ مثلا اگر کوئی سفر میں ہو اور اس کا کوئی بچہ گم ہو جائے اور اس کو یہ معلوم ہو کہ میرا بچہ وہاں چلا گیا ہے جہاں میرا گھر ہے اور جہاں میں بھی جا رہا ہوں تو کیا وہ روئے پیٹے گا ہر گز نہیں بلکہ اس کو یہ سن کر اطمینان ہو جائے گا اور سمجھے گا کہ اب کوئی دن میں میں بھی اس سے جا کر مل لوں گا تو اگر ہم آخرت کو اپنا وطن سمجھتے تو اولاد کے جاتے رہنے پر اتنا بڑا قصہ لے کر نہ بیٹھا کرتے ۔ ہاں جدائی کا غم ہوتا ہے ۔ سو اس کا کچھ مضائقہ نہیں اس کی اجازت ہے لیکن جدائی کا غم ہوتا ہے تسلی بھی تو ہونی چاہیے کہ وہ اپنی راحت کی جگہ پہنچ گیا ۔ ہم بھی وہیں جائیں گے اور مل لیں گے ۔ خدا تعالی نے یہی مضمون اس آیت کے دوسرے جملہ میں سکھایا ہے ۔ انا للہ وانا الیھ راجعون (1) یعنی جو چیز گئی وہ خدا کے پاس گئی اور ہم بھی خدا کے پاس جائیں گے اور سب کے سب جمع ہو جائیں گے تو اس کو سوچ کر تسلی ہونی چاہیے تھی اگر آخرت کو گھر سمجھتے لیکن اب تو وہ مار دھاڑ ہوتی ہے کہ گویا خدا تعالی نے ان کی جائیداد چھین لی غرض یہ کہ یوں ہونا چاہیے تھا جیسے دنیا کی مثال میں سمجھا دیا مگر جب ایسا نہیں ہوتا تو اس سے سمجھ میں آیا ہو گا کہ اولاد کے مرنے کا ایسا غم بھی اس لئے ہوتا ہے کہ دنیا کو اپنا گھر سمجھتے ہیں پس بڑی بھاری غلطی ہماری یہ ثابت ہوئی کہ ہم نے دنیا کو اپنا گھر سمجھ رکھا ہے ۔ اسی لئے یہاں سے جدا ہونے کا رنج و غم ہوتا ہے ۔ ورنہ جب آدمی سفر میں جاتا ہے تو تو جتنا گھر سے قریب ہو جاتا ہے خوشی بڑھتی جاتی ہے اور یہاں یہ حالت ہے کہ جوں جوں مرنے کے دن قریب آتے ہیں روح فنا ہوتی ہے اور یہ حالت دنیا داروں ہی کی ہے ۔ کیونکہ وہ دنیا ہی کو اپنا گھر سمجھتے ہیں ۔ بخلاف اہل اللہ کے کہ ان کو اس کا ذرا بھی غم نہیں ہوتا اور ان کو نہ اپنے مرنے کی پروا ہوتی ہے نہ اولاد ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بے شک ہم سب اللہ کے ہیں ۔ اور یقینا ہم سب انہی کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔ 12