ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ثابت ہوئی کہ طبیعت کا میلان انسانی خواہشوں کی طرف یہ ایک امر طبعی ہے ۔ سو طبیعت کا میلان اگر کسی معصیعت کی طرف ہو یہ منافی کمال نہیں ۔ بعض لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ میلان کو بھی مقبولیت وتقوی کے خلاف سمجھتے ہیں اور پھر جی میں کڑھتے ہیں اور قلب کی ساری توجہ اسی فکر وغم میں مصروف کردیتے ہیں ۔ مثلا پہلے کبھی کسی کے ساتھ تعشق تھا پھر اللہ تعالٰٰی نے توفیق توبہ کی عطا فرمائ اور وہ تعلق نہ رہا ۔ اب اگر حصول کمال کے بعد کبھی طبیعت کی رغبت اس طرف معلوم ہونے لگے تو پریشان ہوتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ میلان بھی تقوی کے خلاف ہے خوب سمجھ لینا چاہیئے کہ خود معصیت تو خلاف تقوی ہے میلان معصیت اس کیخلاف نہیں ۔ میلان معصیت بعض اوقات بعد کمال کے بھی زائل نہیں ہوتا ۔ اس کے زوال کی فکر فضول ہے ۔ ہاں البتہ کاملین اور دوسرے میں یہ فرق ہے کیہ کاملین کا میلان غیر ثابت اور مغلوب ہوتا ہے ۔ ہاں البتہ کاملین اوردوسرے میں یہ فرق ہے یہ فرق ہے کہ کاملین کا میلان غیر ثابت اور مغلوب ہوتا ہے تھوڑے سے تذکر سے زائل ہوجاتا ہے ۔ جناب باری ارشاد فرماتے ہیں ۔ اذا مسھم طائف من الشیطان تذکر وافاذاھم مبصرون اور اس سے پہلے اما ینزغنک من الشیطان نزع فاستعذ باللہ اور متوستطین اہل سلوک کا میلان ذرا شدید ہوتا ہے دل کو بہت تنگی پیش آئی ہے اور مجادہ سے مغلوب ہوتا ہے اور محجومین کا میلان ان پر غالب ہوجاتا ہے اور حقیقت میں اگر میلان نہ رہے تو معاصی سے بچنا کوئی کمال ہی نہیں ، اور میلان میں مجاہدہ کرنا پڑتا ہے اور مجاہدہ متصور نہیں اور بشر میں مجاہدہ بوجہ میلان اور رغبت معاصی کے متصور ہے اس لئے ان کے مدارح میں بسبیل لا تقف عند حد ترقی ہوتی رہتی ہے ۔ معاصی کی طرف میلان کے منافی کمال نہ ہونے اور قرب عہد نبوت کی برکت پر حکایت حکایت : حکیم ترمذی ایک بزرگ گزرے ہیں ۔ جوانی میں ان پر ایک عورت عاشق ہوگئی تھی اور ہر وقت ان کی تلاش اور جستجو میں رہتی آخر کا ایک دن موقع پرایک باغ میں ان کو دیکھا اور