ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
مولانا اسی عشق کے بارہ میں فرماتے ہیں ؎ عشق با مردہ نباشد پائدار عشق رابی حی و با قیوم دار ( مر جانے والے کیساتھ عشق کرنا پائیدار نہیں ہوسکتا عشق اسی ذات کے ساتھ رکھو جو زندہ اور سب کی کار پرواز ہے ) عشہائے کزیئے رنگی بود عشق نبود عاقبت ننگے بود ( یہ جو عشق رنگ اور روپ کی وجہ سے ہوتے ہیں عشق ہی نہیں ہوتے انجام کارننگ و عار ثابت ہوتے ہیں ) آگے گرماتے ہیں ؎ غرض شوکہ غرق است اندریں عشقہائے اولین و آخریں ( ایسے عشق میں غرق ہوجاؤ کہ جس میں سب اول وآخر لوگوں کے عشق غرق ہیں ) پھر یہاں پر شبہ ہوتا ہے کہ ہم جیسوں کو عشق حقیقی تک رسائی کہاں ممکم ہے اس کا جواب دیتے ہیں تو مگو مارا بداں شہ بار نیست باکریماں کارہا دشوار نیست ( تم یوں نہ کہو کہ ہم کو اس کی بارگاہ میں رسائی نہیں کریموں پر کوئی کام دشوار نہیں ہوتا ) یعنی ان کو کچھ مشکل نہیں تم کو مشکل نظر آتا ہے تم ذرا اسی طرف متوجہ ہو کر تو دیکھو وہ خود تم کو اپنے قریب کرلیں گے - وہ دنیا کے محبوبو﷽ کی طرح نہیں ہیں کہ عشاق مرجاتے ہیں وہ نخرے کرتے ہیں غرض اس مسئلہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خود نظر بازی کریں مزے اڑائیں اور سمجھیں کہ ہم صوفی ہیں ہم کو سب حلال ہے اور یہ فعل ہمارا قرب کا واسطہ ہے - استغفرا اللہ قرب سے اس کو کیا واسطہ یہ تو بہت بعید کردینے والا ہے - بد نگاہی بہت سخت گناہ ہے بلکہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ اللہ تعالیٰ کو بہت ناپسند ہے چنانچہ حدیث میں ہے - انا غیور و اللہ اغیر منی و من غیرتہ حرم الفواحش ما ظہر منھا و