ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
چاہیئے کہ مطلقا/1 غیر مکا شفین سے افضل ہیں اگر اہل کشف میں اور فضائل بھی ہوں جیسے انبیاء علہیم السلام تو وہ افضل ہوں گے اور اعجب /2 ہونا دوسری بات ہے - جن لوگوں کو عالم غیب منکشف نہیں ہوا انہیں عالم دنیا کے چھوڑنے سے قبل موت سے وحشت ہوتی ہے لیکن اگر اہل ایمان ہو تو وہ وحشت بعد انکشاف باقی نہیں رہتی جن لوگوں کو عالم غیب منکشف نہیں ہوا وہ لوگ اس دنیا کو چھوڑتے وقت گھبراتے اور مضطرب ہوتے ہیں - جالینوس کے متعلق مشہور ہے کہ جب مرنے لگا تو یہ تمنا کرتا تھا کہ میری قبر میں ایک سوراخ رہے کہ دنیا کی ہوا آتی رہے لیکن غیر مکاشفین /3 اگر اہل ایمان کامل ہیں تو گو ان کو طبعا/4 اس عالم کو چھوڑنا ( قبل موت ) گراں گزرے اور وہ موت سے گھبراویں جیسا کہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں / 5 کلنا یکرہ الموت مگر عین مرنے کے قریب جب /6 مبشر ہوتا ہے اور اسی طرح مرنے کے بعد جب اس عالم کی سیر کریں گے اور اس کو دیکھیں گے اور اس کی وسعت آنکھوں کے سامنے ہوگی تو ان کی وہی حالت ہوگی جو کہ رحم مادر سے نکل کر اور عالم دنیا دیکھ کر بچے کی حالت ہوتی ہے کہ اس کو بھول جاتا ہے اور عالم دنیا کے سامنے اپنے اس پہلے عالم کو ہیچ بلکہ لاشئی محض سمجھنے لگتا ہے حکیم اسی کی نسبت فرماتے ہیں ؎ آسمانہا ست در ولایت جاں کار فرمائے آسمان جہاں ( روح کی مملکت میں بھی کئی آسمان ہیں جو دنیا کے آسمانوں کی طرح کام انجام دیتے ہیں ) دروہ روح پست و بالا ہست کوہ ہائے بلند و صحرا ہست ( روح کے راستہ میں بھی اونچا نیچا ہے بلند بلند پہاڑ اور جنگل ہیں - ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 ہر ایک بے کشف کشف والوں سے /2 ایمان کا زیادہ عجیب ہونا اور بات ہے کہ یہ ذرائع کے زیادہ نہ مشاہدہ ہونے پر ہے اور ایمان قوی ہونا اور بات ہے وہ انہی حضرات کو حاصل ہے - /3 غیر اہل کشف /4 طبیعت کو نہ کہ عقل کو /5 ہم میں سے تو ہر ایک موت کو ناگوار سمجھتا ہے یہ طبیعت کی ناگواری ہے - /6 بشارت و خوشخبری دیا ہوا