ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
خود دعا کروں میں نے کہا کلمہ بھی پڑھتے ہو یا نہیں ۔ کہنے لگے کہ پڑھتا ہوں میں نے کہا کہ اس کی کیا وجہ کہ تم کلمہ پڑھنے کے قابل تو ہو مگر دعا کرنے کے قابل نہیں ۔ شیطان کی شرارت ہے کہ دل میں یوں ڈالتا ہے کہ دعا کے قابل نہ سمجھنا تواضع ہے ۔ ایک صاحب نے یہ فرمائش کی تھی کہ تم ہی استخارہ دیکھ دو ۔ غرض اپنے اوپر کسی قسم کی تکلیف نہ ہو ۔ سب کچھ دوسرے ہی کر دیں ۔ مجھے پھر یاد آتا ہے کہ کھانے میں کبھی یہ نہ سوجھا کہ بزرگوں سے کہتے کہ آپ ہی کھا لیا کیجئے ۔ ہمارے کھانے کی ضرورت نہیں ۔ تو خلاصہ تدبیر کا یہ ہے کہ کام دین کا خود کرو اور بزرگوں سے اس میں صلاح مشورہ لیتے رہو ۔ آخرت کی فکر دائما (1) ہونی چاہیے اور عمر بھر اس تدبیر میں لگے رہو یہ نہ کرو کہ چار دن کیا اور چھوڑ دیا کیونکہ ہم کو تو جہنم روگ لگا ہے اس کے لئے عمر بھر کی ضرورت ہے ۔ عارف رومی فرماتے ہیں ۔ اندریں (2) رہ می تراش و می خراش تادم آخر دمے فارغ مباش تادم (3) آخر دمے آخر بود کہ عنایت با تو صاحب سربود عوام اکثر شیخ کامل کی شناخت میں غلطی کرتے ہیں عوام اکثر شیخ کامل کی شناخت کرنے میں غلطی کرتے ہیں ۔ مثلا اگر ایک شخص تمام رات جاگتا ہے کسی سے بات بھی بہت کم کرتا ہے اور ایک دوسرا شخص ہے جو کہ صرف فرائض و واجبات و سنن ادا کرتا ہے رات کو گھنٹہ دو گھنٹے جاگ لیتا ہے حفاظت دماغ کی تدابیر بھی کرتا ہے ۔ نصیحت و پند بھی کرتا ہے ۔ خلق اللہ کی دلجوئی کے لئے لوگوں سے ملتا بھی ہے ۔ بچوں سے مزاح بھی کر لیتا ہے تو عوام الناس اس کے مقابلہ میں پہلے شخص کو زیادہ کامل سمجھیں گے ۔ چنانچہ اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ فلاں شخص بڑا عابد ہے ( بلکہ عابد کی جگہ معبد ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ہمیشہ یعنی ہر وقت (2) اس راستہ کی کاٹ چھیل کرتے ہی رہو ، یعنی چلتے رہو ، آخری دم تک ، ایک منٹ کو بھی بیکار مت بیٹھو ۔ (3) آخری دم تک کہ آخری سانس ہوتا کہ اللہ تعالی کی عنایت تمہارے لئے راز دار بن جائے ۔