ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
لوگ دنیا میں تھوڑا سا ذکرو شغل کر کے حق تعالیٰ کی رویت کی ہوس میں پڑتے ہیں - کتنی بڑی غلطی ہے کیا جبرئیل علیہ السلام سے زیادہ قرب چاہتے ہیں اور اس سے بھی بڑی غلطی ہے اگر رویت سے بڑھ کر ذات کی کنہ کو ادراک کرنا چاہیں کیونکہ خداوند تعالیٰ کی ذات کی کنہ تک رسائی نہیں ہوسکتی - اس لئے اس کو ہرگز نہ سوچنا چاہیے البتہ افعال خداوندی میں غور اور تدبیر کرنا چاہیے - تفکروا فی الآء اللہ ولا تفکروا فی ذاتہ کسی بزرگ کا قول ہے دور بینان بارگاہ الست غیر ازیں پے زبردہ اند کہ ہست آنچہ اندر راہ مے آید بدست حیرت اندر حیرت اندر حیرت است اے برتر از خیال وقیاس و گمان و دہم و زہر گفتہ اندو شنیدیم وخواندہ ایم دفتر تمام گشت و بپایاں رسید عمر ماہمچنانں در اول وصف تو ماندہ ایم ہاں البتہ قیامت میں حسب وعدہ رویت ذات بلا حجاب ہوگی اور حدیث میں جو آیا ہے کہ اس دن کوئی ور پردہ نہ ہوگا - بجز دراء الکبریا کے اس سے بلا حجاب ہونے پر شبہ نہ ہو کیونکہ اس کے معنی بھی یہی ہیں کہ رویت تو بلا حجاب ہوگی مگر عظمت وجلال و کبریائی کی وجہ سے احاطہ نہ ہوسکے گا - درائے کبریا اس کو فرمایا ہے دنیا میں بلا حجاب رویت نہیں ہوسکتی - یہی عقیدہ اور مسئلہ شرعی ہے اور حضرت پیرن پیر سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی طرف جو یہ شعر منسوب ہے کہ ؎ بے حجابانہ در آ ازدر کا شانہ ما تو یہ موسل بہ حجاب محجوبین غافلین ہے یا قیامت کے روز کے لئے اشتیاق لقا کا اظہار فرماتے ہیں کیونکہ در آصیغہ امر ہے اور وہ استقبال کے لئے ہے - اور اگر یہ شعر کسی اور شاعر کا ہو تو ہم کو ضرورت تاویل کی نہیں - پیر سے اگر کوئی بات خلاف شرع ہو تو اس کو متنبہ کرے مگر ادب سے اور اس کا بیان کہ عاقشوں کی گستاخی عین ادب ہے حکایت : حضرت سید احمد بریلوی رحمتہ اللہ علیہ مولانا شہید احمد رحمۃ اللہ کے پیر ایک دن صبح کی نماز میں بوجہ نئی شادی ہونے کے ذرا دیر میں پہنچے - ان کے مرید مولوی عبد الحئی صاحب