ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تربیت اور ارشاد کے وقت بھی خدا تعالٰی سے غفلت نہ ہونی چاہیئے اور اس آیت میں سبحا طویلا بطور جملہ معترضہ کے مخلوق کے حق کی طرف اشارہ ہے اور مخلوق کا وہ حق یہ ہے کہ نصح عام تربیت ارشاد لیکن اس حق خلق میں حق خالق کو نہ بھولنا چاہیئے ۔ چنانچہ یہاں بھی مخلوق کے حقوق کے بیان سے پہلے قم اللیل میں حقوق اللہ بیان کئے گئے تھے ۔ اور مخلوق کے حقوق کے بعد بھی واذکر سم ربک فرمایا گیا ہے تو گویا یہ اشارہ ہے اس طرف کہ اس شغل میں ہمیں نہ بھول جانا اول آخر دونوں جگہ یاد دلایا گیا ہے ۔ مبتدی کو ذکر اور تلاوت کے وقت کیا تصور رکھنا چاہیئے اور واذکرسم ربک میں اکثر مفسرین لفظ اسم کو زائد کہتے ہیں اور بعض زائد نہیں قرار دیتے اور اس اختلاف سے یہاں ایک عجیب مسئلہ مستفاد ہوگیا اور اختلاف امتی رحمۃ کا ظہور ہوگیا اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ زیادت اسم کا قول تو موافق حالت منتہی کے ہے اور عدم زیارت کا قول موافق حالت مبتدی کے ہے کیونکہ مبتدی کو خود مسمی اور مذکور کا تصور کم جمتا ہے اس کے لئے یہی کافی ہے کہ اسم ہی کا تصور ہوجائے ۔ برخلاف منتہی کے اس کو ملا حظہ ذات بلا واسطہ سہل ہے ۔ اور حدیث ان تعبد اللہ کانک تراہ میں مشہور توجیہ پر منتہی کا طریق اور اس کی حالت کا بیان ہے اور عام لوگوں کے لئے حضور کا ایک سہل اور مفید طریق خدا کے فضل سے سمجھ میں آتا ہے وہ یہ کہ آدمی یہ خیال کرے کہ گویا اللہ تعالٰی نے قرآن کی مثلا فرمائش کی ہے اور میں اس فرمائش اس کو سنا رہا ہوں اس سے بہت آسانی سے حضور میسر ہوجاتا ہے ۔ رجوع بجانب سرخی ( دستور العمل برائے سالک الخ ) اور غیر اللہ سے قطع تعلق کرنے کے معنی اور قبض کے فوائد اس کے بعد ارشاد ہے وتبتل الیہ تبتیلا اس میں دو احتمال ہیں ایک یہ کہ تبتل کو صرف