ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
مرد کے اندر عورت کی طرف میلان خلقۃ پیدا کیا ہے کوئی اس فطری جوش کو کیسے روک سکتا ہے - حکایت : گنج مراد آباد میں ایک بزرگ تھے مولانا فضل الرحمان صاحب تقریبا ایک سو دس کی ان کی عمر ہوئی میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا - جاڑے کا موسم تھا صبح اٹھ کر خادم کو آواز دی ارے فلا نے مجھ کو شبہ سا ہوگیا ہے جی چاہتا ہے نہالوں - طبیعت صاف ہو جاوے گی - چنانچہ خادم نے پانی رکھ دیا اسی جاڑے میں غسل فرمایا - بتلایئے اگر کچھ نہ رہا تھا تو شبہ کیسا - ایک مرتبہ کانپور میں ہمارے گھر بہت عورتیں آئیں اس میں اختلاف تھا کہ حضرت مولانا موصوف سے پردہ چاہیے یا نہیں میں نے یہ اختلاف سن کر یہ حکایت ان کو سنائی اور کہا کہ اب تم خود فیصلہ کر لو کہ پردہ ضروری ہے یا نہیں - سب سن کر چپ ہو رہیں - حضرت جب سو برس کی عمر میں یہ قصہ ہوسکتا ہے تو پچس برس کی عمر میں اب کیا مشکل ہے اور بہت سے پیر جوان بھی ہوتے ہیں - آج کل بے قید پیروں کے بھی معتقد ہوجاتے ہیں اور آج کل تو پیر بننا مشکل بھی نہیں ہے لمبے لمبے بال ہوں موٹے موٹے دانوں کی تسبیح ہو رنگا کرتا ہو بس پیر ہوگئے پھر وہ خواہ عورتوں کو گھوریں یا لونڈوں کو تکیں حرام حلال میں کچھ امتیاز نہ کریں ان کی پیروی ایسی مضبوط ہے کہ وہ کہیں سے نہیں جاتی بلکہ جس قدر کوئی خلاف شرع ہوگا اسی قدر زیادہ مقبول ہے اور جس قدر حدود شرعیہ کے اندر ہوگا وہ پیری سے رود ہے وہ تو نرا ملا ہے - پردہ کے متعلق عورتوں اور مردوں کی بے احتیاطیاں اور زینت کے متعلق عورتوں کا بے محل برتاؤ یہ تو مردوں کی حالت تھی ب عورتوں کی کیفیت سنئے - بعض عورتیں ایسی بے حیا ہوتی ہیں کہ وہ خود مردوں کو دیکھتی ہیں یا پردہ وغیرہ اٹھا دیتی ہیں کہ دوسرا مرد ان کو دیکھ لیتا ہے اور یہ احتیاط نہیں کرتیں حدیث میں ہے - لعن اللہ الناظر والمظور الیہ اس کے متعلق