ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بعض طالبین کا یہ کوشش کرنا کہ ہم میں برے کام کی رغبت ہی پیدا نہ ہو بالکل غلط ہے اور اس کا علاج اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض لوگ جو شیوخ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ کوئی ایسی چیز بتادیجئے کہ کبھی ہم میں برے کام کی رغبت ہی نہ پیدا ہو یہ بالکل غلطی ہے اور منشاء اس کا ناواقفی ہے انسان جب تک زندہ ہے لوازم بشریہ سے چھوٹ نہیں سکتا کبھی نہ کبھی کچھ نہ وسوسہ یا خیال آہی جاتا ہے چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر کسی عورت کے دیکھنے وغیرہ سے اس کی طرف میلان یا وسوسہ معلوم ہوتو اپنے گھر میں بیوی سے رفع حاجت کرے ۔ ان الذا معھا مثل الذی معھا اس علاج سے وہ طبیعت کا میلان دور ہو جائے گا ۔ اطباء نے بھی تعشق کا علاج تزوج لکھا ہے ۔ اگر خاص معشوقہ سے ہوتو بہت ہی بہتر ہے ورنہ غیر جگی بھی نکاح کرنے سے دوسرے کے تعشق میں کمی اجاتی ہے ۔ باقی تھوڑا بہت میلان تو تمام عمر رہتا ہے ۔ اگر اس کے مقتضی پر عمل نہ ہوتو اس کی فکر نہ کرنا چاہیئے کیونکہ اس کی طرف توجہ کرنے سے اور اس فکر میں پڑھنے پڑنے سے وہ اور بڑھے گا اور تنگی پیش آوے گی ۔ اور سالک اس جھگڑے میں پھنس کر مطالعہ محبوب سے غافل ہوجائے گا اور انسان صرف مطالعہ محبوب ہی کے لئے پیدا ہوا ہے اس کو دوسری جانب اتنی توجہ ہی نہ کرنی چاہیئے اگر ان باتوں کی طرف طبیعت کو نہ لگایا جائے گا یہ آپ سے آپ دور ہوجائے گی ۔ بالخصوص وسوسہ کا تو علاج یہی ہے کہ اس کی طرف خیال ہی نہ کرے اور اپنی توجہ ذکر کی طرف رکھے اس سے وہ وسوسہ خود بخود جاتا رہتا ہے اور یہ بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ وسوسہ کا آنا کوئی نقصان کی بات نہیں ہے اس کی وجہ سے جو تنگی پیدا ہوتی ہے وہ موجب تصفیہ قلب ہوجاتی ہے اور اس کے دور کرنے میں جو مجاہدہ ہوتا ہے اس سے رفع درجات ہوتا ہے اور وہ جو بیان کیا گیا کہ ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنے اوپر بدگمانی نہ کرے اور ان باتوں کی طرف زیادہ التفات نہ کرے اور زیادہ موشگافی اور باریک بینی سے کرید کرید کر عیوب کو نہ دیکھے یہ خواص اہل طریق کے واسطے ہے کیونکہ وہ اس طرف الگ کر مطالعہ محبوب سے غافل ہو