ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
نہ اس کے ترک میں کوئی ضرر - اگر کہو کہ صاحب نہ دیکھنے میں تکلیف ہوتی ہے تو یہ بالکل غلط ہے بلکہ تکلیف دیکھنے میں ہوتی ہے کہ اول نظر پڑتے ہی قلب میں ایک سوزش پیدا ہوتی ہے اس کے بعد جب وہ نظر سے غائب ہوگیا تو اس سوزش میں ترقی شروع ہوئی حتیٰ کہ بعض لوگوں کا اس میں خاتمہ ہوگیا اور اگر مان بھی لیا جائے کہ نہ دیکھنے میں کچھ تکلیف ہوتی ہے تو تھوڑی سی تکلیف کا پھر وہ بھی چند دن کی برداشت کر لینا کیا دشوار ہے اور اگر یہی تسلیم کر لیا جائے کہ بہت سی تکلیف ہوتی ہے تو میں پوچھتا ہوں کہ آخر ضرر کیا ہوا کیا اس تکلیف سے تنخواہ بند ہوگئی یا کھانا بند ہوگیا ہرگز نہیں اور خود یہ تکلیف وہیم کوئی معتد بہ / 1 ضرر نہیں غرض ان معاصی کو تو فی الفور چھوڑ دیا جائے اور جن معاصی کو بزعم خود موقوف علیہ حوائج دنیویہ کا سمجھ رکھا ہے ان کو اگر ترک نہ کرسکیں تو روزانہ ندامت واستغفار اور یہ دعا کہ اے اللہ ہم کو اس سے نجات دے یہ تو ممکن ہے اتنا ہی کر لیا کرو- بے فکری اور بے پرواہی تو بہت بری چیز ہے - نواں مانع توبہ سے گناہ کی لذت ہے مع جواب ایک مانع یہ بھی ہوتا ہے کہ لوگ گناہ کو لذیز سمجھتے ہیں اور اسی لئے نہیں چھوڑ سکتے اس کا ایک علاج تو یہ ہے کہ مال پر نظر کرے اور سوچے کہ یہ ساری لذت ایک دن ناک کے راستے نکلے گی - دوسرے اہل فہم کے لئے اس کا یہ جواب ہے کہ یہ کہنا ہی غلط ہے کہ گناہ میں لذت ہوتی ہے - دکھئے اگر عادت سے زیادہ مرچیں سالن میں ڈال دی جائیں تو اگرچہ ان میں لذت ہوگی لیکن اس لذت کے ساتھ سوزش ہوگی کہ اس کے سامنے لذت کا ادراک بھی نہ ہوگا - اور اگر کچھ ادراک ہو بھی تو لذت کا ادراک تو فورا ہی ختم ہو جائے گا لیکن سوزش بہت دیر تک باقی رہے گی - اسی طرح گناہ کرنے میں گو کچھ لذت بھی ہو لیکن اس روحانی تکلیف و پریشانئ کے مقابلہ میں جو کہ گناہ میں ہوتی ہے یہ لذت کچھ بھی نہیں - دوسرے اس لذت کا خاتمہ تو فورا ہی ہوجاتا ہے اور روحانی تکلیف کا اثر مدت تک بقای رہتا ہے ہم کو التفات نہیں ورنہ معلوم ہو سکتا ہے کہ گناہ کر کے کس قدر کدورت اور طبعی / 2 توحش پیدا ہوتا ہے فورا ہی مرتکب / 3 کی طبیعت ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 شمار کے قابل / 2 طبیعت کی وحشت / 3 کرنے والے