ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
من غضبک ( اے اللہ میں آپ کے غضب سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں ) کسی نے پوچھا کہ اس قدر کیوں ڈرتے ہو کیا بات ہے کہا میں نے ایک لڑکے کو بری نظر سے دیکھ لیا تھا - غیب سے چیت لگا اور آنکھ پھوٹ گئی اس لئے ڈرتا ہوں کہ پھر عود /1 نہ ہو جاوے - حکایت : حضرت جنید چلے جارہے تھے کہ ایک حسین لڑکا نصرانی سامنے سے آرہا تھا - ایک مرید نے پوچھا کیا اللہ تعالیٰ ایسی صورت کو بھی دوزخ میں ڈالیں گے - حضرت جنید نے فرمایا کہ تونے اس کو نظر استحسان سے دیکھا ہے عنقریب اس کا مزہ تم کع معلوم ہوگا چنانچہ نتیجہ اس کا یہ ہوا کہ قرآن بھول گیا - نعوذ باللہ بعض سچے بزرگوں کی حسن پسندی سے عوام کو دھوکہ ہونا اور اہل اللہ اور اہل ہوا کی حسن پسندی میں فرق بعض سچے بزرگ حسن پسند ہوتے ہیں - بعض کو اس سے دھوکہ ہوگیا ہے چنانچہ کہتے ہیں کہ مرزا مظہر جانجاناں حسن پرست تھے تو ہم ایسا کریں تو کیا مضائقہ ہے - سبحان اللہ کیا استدلال ہے - بات یہ ہے ؎ کار پا کاں را قیاس از خود میگر گرچہ ماند در نوشتن و شیر ( پاک بزرگوں کے کاموں کو اپنے اوپر قیاس نہ کرو اگرچہ لکھنے میں شیر ( درندہ ) ور شیر (دودھ ) ایک سا ہوتا ہے اسی طرح آدمی آدمی برابر مگر پھر بھی زمین وآسمان کا فرق ہے ) میں ان کی حسن پرستی کی حقیقت بتلاتا ہوں کہ وہ اس معنی کے حسن پرست نہ تھے - جیسے کہ لوگ سمجھتے ہیں بلکہ ان کو ہر حسین شے اچھی معلوم ہوتی تھی - اور ہر بری اور بے قاعدہ شے سے اس قدر نفرت تھی کہ ان کو بد صورت اور بے ڈھنگی شے دیکھنے سے تکلیف ہوتی تھی - حکایت : چنانچہ حضرت مرزا صاحب کو جب کہیں جانا ہوتا تھا تو پالکی میں بیٹھ کر جاتے تھے اور پالکی کی پٹ بند کرا دیا کرتے تھے - کسی نے پوچھا کہ حضرت آپ پٹ کیوں بند کرادیا کرتے ہیں فرمایا کہ راستے میں بازار وغیرہ ملتے ہیں - بعض دکانیں بے قعدہ بنی ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 دوبارہ نہ ہوجاوے