ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
پیر سمجھ گئے کہ اس نے میرا اتباع کیا - ایک روز بازار میں گئے لوہار کی دوکان پر دیکھا کہ لوہار سرخ انگارا سا ہورہا ہے - پیر صاحب نے فورا جاکر اس کو پیارا کرلیا اور اس مرید نے سے فرمایا کہ آیئے تشریف لایئے اس کو بھی پیار کیجئے - پھر تو یہ گھبرائے - اس وقت انہوں نے ایک کو ڈانٹا کہ خبر دار ہم پر اپنے کو مت قیاس کرو - حکایت : ایک اور بزرگ کو دیکھا کہ حسین لڑکے سے پاؤں دبوا رہے ہیں ایک شخص کو وسوسہ ہوا کہ یہ کیسے شیخ ہیں لڑکے سے پاؤں دبوا تے ہیں - فرمایا کہ آگ کی انگیٹھی اٹھا لاؤ - دہکتی آگ میں پاؤں رکھ دیئے اور فرمایا کہ ہم کو کچھ حس نہیں ہمارے نزدیک یہ آگ اور یہ لڑکا برابر ہے - بیعت کے قابل وہ حضرات ہیں جن کا ظاہر باطن دونوں درست ہوں لیکن یاد رکھو کہ ایسے بزرگوں سے جن کا ظاہر خلاف شرع نظر آوے بیعت ہونا جائز نہیں ہے - محققین کی یہ شان نہیں جو لوگ مسند ارشاد پر متمکن ہوتے ہیں اور العلماء ورثۃ الانبیاء کے خطاب سے مشرف ہیں وہ بالکل متبع سنت نبویہ کے ہوتے ہیں ان کی ہر وضع سنت کے موافق ہوتی ہے اور تہمت اور بدگمانی کے موقع سے بچنا بھی سنت ہے - چنانچہ حضور کی شان اس باب میں یہ تھی کہ ایک مرتبہ حضور مجسد میں معتکف تھے - حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا جو کہ ازواج مطہرات میں ہیں وہاں تشریف لائیں - واپسی کے وقت حضور ان کے پہنچانے کے لئے ان کے ساتھ دروازے تک کہ وہ مسجد کی طرف تھا - تشریف لائے سامنے دیکھا کہ دو شخص آرہے ہیں فرمایا کہ علی رسلکما یعنی اپنی جگہ ٹہھر جاؤ - یہاں پردہ ہے اور اس کے بعد فرمایا انھا صفیۃ یعنی یہ عورت صفیہ تھی کچھ اجتنبیہ نہ تھی - فکبر علیھما ذلک یعنی یہ بات ان دونوں پر بہت بھاری ہوئی اور عرض کیا یار سول اللہ کیا آپ پر ایسا گمان ہوسکتا ہے - فرمایا شیطان ابن آدم کے ندر بجائے کے دوڑتا ہے مجھے خیال ہوا کہ کبھی وہ تمہارے ایمان کو نہ تباہ کردے - پس جو لوگ رشاد کی شان لئے ہوئے ہوتے