ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ای (1) ترا خارے بپا نشکستہ کے دانی کہ چیست حال شیدا نے کہ شمشیر بلا برسر خورند آپ کو کیا خبر ان پر کیا گزرتا ہے ۔ صاحبو ! وہ اس مشقت میں ہیں جس کا ایک نمونہ یہ ہے ۔ فلعلک (2) باخع نفسک ان لا یکونوا مؤمنین غور کیجئے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم پر کیا گزرتی ہو گی جو یہ لفظ فرمایا گیا ۔ دین کی حفاظت علی العموم (3) سب کے ذمہ ہے دیکھئے اگر جائیداد کئی آدمیوں میں مشترک ہو کہ ایک کے اس میں آٹھ آنہ ہوں دوسرے کے چار آنہ تیسرے کے دو آنہ چوتھے کا ایک آنہ اور کوئی ظالم اس جائیداد پر دست برد کرے تو کیا ایک آنہ کا شریک خاموش ہو کر بیٹھے گا ۔ ہر گز نہیں اس سے معلوم ہوا کہ مشترک چیز کی حفاظت تمام شرکاء کو چاہیے اسی طرح قرآن شریف مسلمانوں کی مشترک جائیداد ہے ۔ اس کی حفاظت بھی سب کو کرنی چاہیے اور اگر کہیے کہ مشترک نہیں تو مہربانی کر کے یہ لکھ دے دیجئے کہ ہم اس کو شائع کر دیں پھر تم لوگوں سے ہم ہر گز اس کی حفاظت کا خطاب نہ کریں گے ۔ اور ان شاء اللہ تعالی کوئی بھی نہ کرے گا اور جب یہ گوارا نہیں تو معلوم ہوا کہ آپ کے ذمہ بھی ضروری ہے ۔ ہر مقصود میں دو جزو ہونا ایک علمی اور ایک عملی اور سلوک میں شیخ کی ضرورت ہر مقصود میں خواہ وہ ادنی درجہ کا ہو یا اعلی درجہ کا دو جزو ہوتے ہیں ایک جزو علمی اور ایک ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اے وہ شخص کہ تیرے پاؤں میں کوئی کانٹا بھی لگ کر نہیں ٹوٹا تو کیا جن سکتا ہے ان شیروں کا حال جو بلاؤں کی تلواریں سر پر کھا رہے ہیں ۔ (2) تو شاید آپ اپنی جان نکال دیں گے ۔ اس میں کہ لوگ کیوں ایمان نہیں لے آتے ۔ (3) عام طور سے سب مسلمانوں کے ذمہ ہے اپنی اپنی طاقت اور قابلیت کے موافق سب کو حفاظت کی کوشش کرنا لازمی ہے ۔ صرف علماء کے ہی ذمہ نہیں سب کے ذمہ ہے کوئی دن رات اس میں کھپانے سے کوئی پیسہ سے کوئی دوسری امدادوں سے کوئی صرف پڑھنے پڑھانے سے کوئی تبلیغ و اشاعت یا اس کے انتظامات سے جیسے بن پڑے حفاظت کرے ۔ خصوصا آج کل کو ہر طرف سے دین کو نیست و نابود کرنے کی کوشش ہے ۔