ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کیفیات و مواجید (1) کمال و مقصود نہیں اور سبب اس غلطی کا یہ ہے کہ لوگ کیفیات کو مطلوب سمجھتے ہیں کہ اگر ہم خدا کے مقبول نہ ہوتے تو ہم پر یہ کیفیات کیونکر طاری ہوتیں حالانکہ یہ کفار پر بھی طاری ہوتی ہیں اس کی حقیقت ایک واقعہ سے سمجھ میں آئے گی ۔ حکایت : ایک سجادہ نشین نے مجلس عرس میں صاحب کلکٹر اور صاحب جج کو مدعو کیا ۔ وہ چونکہ خلیق تھے شریک ہو گئے ۔ آخر تن تن شروع ہوئی اور قوالوں نے گانا شروع کیا کچھ ایسا سماں بندھا کہ صاحب جج پر محویت کے آثار طاری ہونے لگے اور وہ بے اختیار ہو کر گرنے لگے ۔ تھوڑی دیر تو تحمل کیا جب نہ سنبھل سکے تو صاحب کلکٹر سے کہا کہ مجھ کو کیا ہوا کہ میں گرا جاتا ہوں ۔ اور کلکٹر نے کہا کہ میری بھی یہی حالت ہے آخر وہ دونوں وہاں سے اٹھ گئے اور چل دیئے ۔ تو صاحبو ! کیا یہ صاحب (2) کلکٹر اور صاحب جج بھی بزرگ تھے ۔ معلوم ہوا کہ کیفیات کا مدار قبول اور بزرگی پر نہیں وہ ایک انفعال (3) ہے جو کہ اکثر ذکر و شغل سے اور دوسرے اسباب سے بھی پیدا ہونے لگتا ہے اسی طرح بعض اشغال سے ذکر میں یکسوئی بھی زیادہ ہوتی ہے اور خطرات (4) کم ہونے لگتے ہیں کیونکہ ان اشغال سے رطوبات کم ہو جاتی ہیں تو یہ سب اسباب طبیعہ کے دخل سے ہوتی ہیں میرا یہ مطلب نہیں کہ کیفیات محض بیکار ہیں ۔ ہرگز نہیں کیفیات نافع بھی ہیں لیکن مقصود یہ ہے کہ ان میں زیادہ دخل اسباب طبیعہ کو ہے ۔ حکایت : ایک بزرگ کو دیکھا گیا کہ وہ اپنے بڑھاپے میں روتے تھے ۔ سبب پوچھا گیا تو کہنے لگے کہ جوانی میں لذت زیادہ ہوتی تھی ۔ میں سمجھتا تھا کہ یہ نسبت کا اثر ہے لیکن اب وہ حالت نہیں رہی معلوم ہوا کہ وہ سب جوانی کا نشاط تھا ۔ اب چونکہ وہ نہیں رہی اس لئے وہ کیفیت بھی نہیں رہی اور نسبت کی گرمی بڑھاپے میں جا کر اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے خود (5) قوی تر تومی شود خمر کہن ! خاصنہ آں خمرے کہ باشد من لدن ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) وجد کی حالتیں جن میں واقعی بیخودی ہو جائے اور بغیر بیہوشی کے تو دھوکہ بازی ہے (2) جو غیر مسلم انگریز تھے ۔ (3) اثر لینے کی کیفیت (4) وسوسے (5) پرانی شراب خود بہت قوی ہوتی ہے خاص کر وہ شراب جو اللہ تعالی کے پاس ہو ۔