ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
مرض ہے کم وبیش ہر طبقہ کے لوگ اس میں مبتلا ہیں - اور دوسرے عیوب میں تو اکثر جاہل لوگ پھنسے ہوتے ہیں - تعلیم یافتوں میں وہ عیب کم ہوتے ہیں کیونکہ وہ ان کے برے نتائج کو جانتے ہیں لیکن اس میں جاہل عالم سب کم و بیش مبتلا ہیں - مشرکین عرب تو جاہل تھے - اب اس گروہ کو دیکھئے جو تعلیم یافتہ کہلاتا تھا یعنی اہل الکتاب ان کو بھی ایمان لانے میں جو حارج ہوا سود ہی کبر اس مختصر بیان سے بقدر کفایت اس کی توضیح ہوگئی کہ کفر و شرک کا مبنیٰ ہمیشہ کبر ہے - اب غور کر کے دیکھئے تو یہ بھی ثابت ہوجائے گا اور بہت سے معاصی کا منبی بھی کبر ہی ہے جو کفر و شرک سے نیچے ہیں - ایسے گناہ کبر سے اس طرح ہوتے ہیں کہ گہنگار اپنے برے عمل کو صرف اس عار کی وجہ سے نہیں چھوڑتا کہ لوگ کہیں گے اتنے روز سے یہ احمق رہا اس کام کو ہمیشہ سے کیوں کرتا رہا جواب چھوڑنا پڑا - اس شخص نے عیب حماقت سے اپنے نفس کو بچایا / 1 یہی کبر بڑا مرض ہے - تکبر کا علاج اور علاج بالضد ہوا کرتا ہے یہ مرض پیدا ہوا عدم معرفت کبر یا ئ حق سے تو علاج معرفت کبریاء حق ہوگا - یعنی عظمت حق تعالیٰ کی - اس کو حق تعالیٰ نے آیت میں بلفظ حصر / 2 اپنے واسطے ثابت کیا ہے - ولہ الکبریا یعنی اسی کے واسطے ہے - عظمت بلا غت کے قائدے سے لہ کو مقدم کرنے کا یہی مطلب ہے کہ عظمت مخصوص ہے - ذات باری تعالیٰ کے ساتھ یہ صفت دوسرے میں بالکل نہیں ہوسکتی - نیز یہ نہیں فرمایا - الہ الکبریا العظمیٰ کہ بڑی عظمت تو حق تعالیٰ کے لئے ہے اور چھوٹا موٹا کوئی حصہ اس کا دوسرے کے لئے بھی ثابت ہے بلکہ مطلق کبریا کو دوسرے سے نفی کردیا - اسی کو حدیث میں اس لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے - العظمہ ازاری والکبریاء درانی فمن نازعنی فیھا قصمتہ یعنی عظمت میراتہ بند ہے اور کبریا میری چادر ہے جو کوئی ان دونوں کو مجھ سے چھیننا چاہے گا میں اس کی گردن توڑ دوں گا - چادر اور تہ بند فرمانا کنایہ ہے خصوصیت سے معنی یہ ہوئے کہ یہ دو صفتیں خاص ہیں میرے ساتھ دوسرا کوئی مدعی ہوگا تو میں اس کو سزا دوں گا جب کبر حق / 3 ہوا باری تعالیٰ تو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 اگر کبر نہ ہوتا اور عاجزی ہوتی تو اس کی پرواہ نہ کرتا / 2 صرف اور صرف کہہ کے / 3 بڑائی