ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
موجودہ آسانی سے زیادہ دین میں آسانی کی درخواست یا تجویز کرنے والوں کی غلطی مگر افسوس ہے کہ لوگ اس پر عمل کرتے بھی جان چراتے ہیں ۔ علماء سے درخواست کی جاتی ہے کہ احکام میں کچھ آسانی کر دو گویا یہ سمجھتے ہیں کہ احکام شریعت کی تبدیلی و تغیر بالکل علماء کے (1) ہاتھ میں ہے ۔ حکایت : مجھے ایک بڑھیا کا واقعہ یاد آتا ہے کہ جب وہ حج کو گئیں اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے لگی تو دو تین پھیرے کر کے مطوف سے کہنے لگی کہ اب تو مجھ سے نہیں ہو سکتے خدا کے لئے اب تو مجھے معاف کر دو تو جیسے وہ بڑھیا سمجھتی تھی کہ مطوف کے مطاف کر دینے سے معاف ہو جائیں گے ۔ اسی طرح یہ لوگ بھی سمجھتے ہیں ۔ حکایت : ایک رئیس والی ملک ایک بڑے حاکم سے ملنے گئے یہ رئیس بہت دبلے ہو رہے تھے اس حاکم نے پوچھا کہ آپ اس قدر دبلے کیوں ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ آج کل رمضان کا مہینہ ہے روزہ رکھنے کیوجہ سے دبلا ہو رہا ہوں کہنے لگا کہ آپ اپنے پادریوں سے کمیٹی کرا کے ان کو فروری کے مہینے میں کیوں نہیں کرا لیتے ۔ انہوں نے کہا کہ جناب اس قسم کے اختیارات آپ ہی کی کمیٹی کو ہیں ۔ ہمارے علماء کی کمیٹی کو ایسے اختیارات نہیں ہیں ۔ غرض پہلے تو غیر قومیں اس قسم کی درخواستیں پیش کرتی تھیں مگر افسوس ہے کہ اب مسلمان ہی اس قسم کی درخواستیں پیش کرنے لگے ہیں بلکہ یہاں تک ستم کیا ہے کہ لوگ درخواست سے گزر کر رائے دینے لگے ہیں کہ ضرور ایسا کرنا چاہیے ۔ حکایت : میں ایک مرتبہ لاہور گیا تو بہت سے خیر خواہان قوم نے یہ تجویز کیا کہ اس وقت سود کے مسئلہ پر گفتگو کرنی چاہیے ۔ چنانچہ ان کی خواہش پر گفتگو کی گئی لیکن جلسہ گفتگو کا خاص تھا یعنی صرف علماء تھے ۔ سب لوگ نہایت مشتاق تھے کہ دیکھئے کیا تجویز ہوتا ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) یہ عیسائیوں کی تعلیم کا اثر ہے کہ ان کے یہاں پادریوں سے گناہ کا اقرار معافی اور ان کی متفقہ تجویز مذہب بن جاتی ہے ۔ جو عقل و نقل سے بالکل لغو ہے ۔ مذہب تو صرف خدا رسول کے احکام کا نام ہے علماء کے اختیار میں کیا ہے اور اگر کسی نے کچھ کہہ بھی دیا تو وہ مذہب کیسے ہو سکتا ۔ اس کی تجویز خدا اور رسول کا حکم کیسے بن سکتی ہے ۔