ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
( اللہ تعالی یہی ارادہ کرتے ہیں کہ ان کافر لوگوں کو مال اور اولاد کے ذریعہ دنیا میں بھی عذاب دیدیں اور کافر رہنے میں ان کی روحیں مشکل سے نکلیں ) حقیقت میں اگر غور کر کے دیکھا جاوے تو معلوم ہو گا کہ جنہوں نے دنیا کو قبلہ و کعبہ بنا رکھا ہے وہ کس قدر مصیبت میں ہیں ۔ عیش کے ذرائع سوچتے اور جمع کرتے ساری عمر گزر گئی اور کھانے پینے کو وہی چار چپاتیاں اور تین کپڑے ہی ملے جو کہ سب کو ہی ملتے ہیں اور پھر لطف یہ کہ اس قدر انہماک کے بعد بھی ذرائع عیش نصیب نہ ہوئے اور غضب یہ کہ آج تک بھی اس کا احساس نہیں ہوا اب تک بھی وہی (1) ترقی کی تعلیم دی جاتی ہے اور اگر پورا عیش حاصل بھی ہو گیا تو یہ کیا عیش ہے کہ خوب کھا لیا اگر یہی عیش ہے تو بیل کو سب سے زیادہ عیش میسر ہے کہ اس کو نہ گذشتہ کل کی یاد نہ آئندہ کل کی فکر اس کی برابر سلطان بھی عیش میں نہیں غرض محض بے فکری سے کھا لینا کوئی عیش نہیں ۔ عیش حقیقی کی حقیقت عیش یہ ہے کہ نہ ماضی کی فکر ہے نہ مستقبل کا اندیشہ بس وہ ابن الحال (2) ہے کہ جو اس پر گزرتا ہے سب کو خوشی سے برداشت کرتا ہے اور اس کو نعمت سمجھتا ہے ۔ جیسے کہتے ہیں (3) صوفی ابن الحال باشد اے رفیق یعنی جو حالت اس پر طاری ہو وہ اسی میں راضی ہے اور یہ کہتا ہے ۔ ہرچہ از دوست میر سد نیکو ست ( دوست سے جو کچھ ملتا ہے وہ اچھا ہی ہوتا ہے ) اگر طیش (4) بھی ہو تو عیش ہے اور اس پر کچھ تعجب نہ کیجئے اگر ایک مدت کے بعد محبوب سے ملاقات ہو کہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ جائے ۔ نہ بات کی ہمت ہو نہ سلام کی جرات اور اسی حال میں محبوب اس پر رحم کرے اور اس کو سینہ سے لگا لے اور خوب دبا دے کہ اس کا دم نکلنے لگے اور اسی حالت میں اس کا کوئی رقیب آ جاوے اس کو دیکھ کر محبوب دریافت کرے کہ اگر تم کو تکلیف ہو رہی ہو تو تم کو چھوڑ کر اس کو دبانے لگوں تو اس وقت کیا کہے گا کیا یہ تکلیف اس کو محسوس ہو گی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) آخرت سے غافل رہ کر دنیا میں کھپ جانے کی (2) دل کی کیفیت و حالت والا (3) صوفی تو اے میرے ساتھی حال والا ہی ہوتا ہے ۔ (4) غصہ اور تکلیف دینا بھی ہو تو محبت میں وہ بھی لطف و کیف ہی ہے ۔