ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ایک یہ کہ مقصود کے طرق میں اختلاف ہے دوسرے یہ کہ اس مقصود یعنی لذت و راحت کے افراد بعض قابل شمار ہیں اور بعض نہیں ہیں - راحت کا کون فرد معتبر ہے اور یہ کہ اس کا فیصلہ کرنے والا کون ہے اب یہاں دو امر تنقیح طلب ہیں کہ مقصود یعنی لذت و راحت کا کون فرد حقیقۃ معتبر ہے اور دوسرے یہ کہ اس کا طریقہ تحصیل کا کیا ہے - پس اس کا فیصلہ ایسا شخص کرسکتا ہے کہ جو حقائق اشیاء / 1 اور آثار اشیاء سے من کل الوجوہ واقف ہو اور نیز وہ خود غرض نہ ہو - کیونکہ کسی کا علم اگر ناقص ہوگا یا کوئی خود غرض ہوگا تو وہ ہرگز ان دو امروں / 2 کے متعلق فیصلہ نہیں کرسکتا تو اب دیکھنا چاہئے کہ جس میں یہ دو / 3 صفتیں علی وجہ الکمال موجود ہوں وہ کون ہے تم ہم دیکھتے ہیں کہ مخلوق میں یہ دونوں صفتیں ناقص ہیں جو عالم نظر آتا ہے س سے زیادہ اور عالم موجود ہے - وفوق کل ذی علم علیم ( اور ہر جاننے والے کے اوپر ایک جاننے والا ہے ) اور استغنا اور بے غرضی کی صفت میں بھی مخلوق ناقص ہے جس کو دیکھئے وہ خود غرض ہے - اگر کہا جاوے کہ بعضے ہمدرد ان قوم ایسے ہیں کہ دوسروں کو بلا غرض نفع پہنچاتے ہیں تو میں کہتا ہوں - کہ ان میں بھی دو قسم کے لوگ ہیں بعضے ثواب کے طالب ہیں اور بعضوں کی ایسی طبیعت ہوتی ہے کہ دوسروں کو نفع پہنچا کر ان کے دل کو ٹھنڈک اور راحت پہنچتی ہے - یہ راحت / 4 و قرب قلب بھی ایک غرض ہے - اسی طرح ماں باپ اور جملہ اقربا جو کچھ کرتے ہیں سب اپنی شفائے قلب / 5 کے واسطے کرتے ہیں - اگر کوئی کہے کہ بعضے لوگ ایسے طور سے دیتے ہیں کہ نہ دینے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ لینے والا کون ہے اور نہ لینے والے کو دینے والے کا حال معلوم ہوتا ہے اس میں کونسی غرض ہے جواب یہ ہے یا تو اس کو ثواب مطلوب ہوگا اور اگر ثواب مطلوب نہ ہوتو نفس عطا سے اس کے دل کو حظ ہوگا یہ بھی ایک غرض مطلوب ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 تمام چیزوں کی حقیقتوں اور ان کے اثروں سے پوری طرح واقف ہو - / 2 کون معتبر ہے اور کیا طریقہ ہے - / 3 پورا واقف ہونا خود غرض نہ ہونا یہ دونوں کامل طریقہ پر ہوں - / 4 دل کو راحت دینا اور ٹھنڈک پہنچانا / 5 دل کو شفا دینا -