ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
تلاوت قرآن شریف کا مع اپنے حق کے ضروری ہونا الذین آتینھم الکتاب یتلونہ حق تلاوتہ اولٰئک یؤمنون بہ ومن یکفر بہ فاولٰئک ھم الخٰسرون یہ آیت سورہ بقرہ کی ہے ترجمہ اس کا یہ ہے کہ جن کو ہم کتاب دی ہے وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں - جیسا حق ہے تلاوت کا - ایمان والے یہی ہیں اور جو کتاب پر ایمان نہ لائے وہ خسارہ والے ہیں - اس کی دو تفسیریں ہیں مگر دونوں میں یہ قدر مشترک /1 ہے کہ تلاوت کرنے والوں کی مدح ہے اس آیت میں ہر چند کہ کتاب سے مراد توریت ہے - مگر ظاہر ہے کہ توریت کی تلاوت کے قابل مدح ہونے کا سبب توریت کا کتاب اللہ ہونا ہے - محض کتاب ہونا نہیں ہے - اور چونکہ قرآن پاک افضل کتب ہے تو اس کی تلاوت اور زیادہ قابل مدح ہوگی اور اسی ایت سے اس کی فضیلت بطریق اولیٰ ثابت ہوگئی - اس آیت سے قرآن مجید کے تلاوت کرنے کی اور اس کے حقوق ادا کرنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے - اور یہ بات بدیہی ہے کہ تلاوت بلا سیکھے ہوئے اور پڑھے ہوئے کیسے ہوسکتی ہے - سیکھنا اور پڑھنا اس کا موقوف /3 علیہ ہے اور مقدمہ / 4 ضروری کا ضروری ہوتا ہے - آگر آپ باورچی کو حکم دیں کہ کھانا پکا تو اس کا مطلب صرف یہی نہیں کہ ہانڈی چولہے پر رکھ کر آنچ دے بلکہ بازار سے گوشت لا اور مصالح لا اور اناج لا اور پکانے کے برتن مہیا کر اور آگ جلا - تب ہانڈی کو آنچ دے چنانچہ کھانا پکانے کے حکم کے بعد باورچی کا ان سامانوں میں لگا رہنا آپ کے نزدیک اور کاموں کے نہ کرنے کا عذر سمجھا جاتا ہے - اور ان کاموں میں اس کا لگا رہنا پکانے ہی کے حکم کی تعمیل سمجھا جاتا ہے - اگر اناج مثلا نہ اور وہ بیٹھا رہے اور عین وقت پر عذر کرے تو یہ عذر اس کا آپ ہرگز نہ سنیں گے کہ حضور آپ نے مجھے صرف پکانے کا حکم دیا تھا یہ نہیں فرمایا تھا کہ اناج بھی منگانا اس کے عذر کے نہ سننے کی کیا وجہ ہے یہی کہ کسی چیز کا حکم ہے اس کے اسباب / 5 و مقدمات کا بھی حکم ہے اشیء اذا ثبت ثبت بلوازمہ ( چیز جب موجود ہوتی ہے تو اپنی لازمی باتوں کے ساتھ ہوتی ہے ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 دونوں میں شریک بات / 2 بالکل ظاہر / 3 جس پر تلاوت موقوف کہ بدوں اس کے نہیں ہوسکتی / 4 جس پر کوئی ضروری چیز موقوف ہو وہ بھی ضروری ہوتا ہے - / 5 ذریعوں کا اور ان کا کہ جس پر یہ موقوف ہے