ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
فراغ کی قدر کے بارے میں خوب کہا گیا ہے خوشا روزگارے کہ وارد کسی کہ بازار حرصش نباشد بسے بقدر ضرورت یاسرے بود کند کارے ارمرد کارے بود اور اسی حدیث شریف میں دوسری چیز ہے صحتک قبل سقمک تیسری شبابک قبل ھو مک نیز حدیث میں ہے کہ من اصبح منا فی سریۃ معافا فی جسدہ وعندہ قوت یومھ فکانما حیرت لھ الدنیا بحذا فیرھا واقع میں یہی بات ہے کہ کیونکہ اگر زیادہ بھی ہوا تب بھی اس کے کام تو ہر روز ایک ہی روز کا قوت آئے گا پس اس میں یہ اور قلیل والا برابر ہوا ۔ گربریزی بحرر او رکوزہ چند گنجد قسمت یک روزہ چوں ترانا نے وخرقانے بود ہربن موئے تو سلطانے بود حکایت : چنانچہ اسی زمانے کے ایک متمول کی حکایت ہے کہ وہ ایک روز اپنے خزانکو دیکھنے گیا جو زیر زمیں بڑے مکاں میں تھا اور وہ مکان گاہ گاہ کھلتا تھا اتفاق سے اس کو وہاں دیر لگ گئی اور کسی کو خبر تھی نہیں ۔ ملازموں نے دروازہ بند کرلیا اور بہت بڑا مکان تھا اور دروازوں کا سلسلہ بڑی دور تک تھا اور یہ اتنی دور تھا کہ وہاں سے آواز باہر نہیں آسکتی تھی ۔ الغرض وہ یہودی وہاں جواہرات کے ڈھیروں میں بھوکا پیاسا مرگیا ۔ اس وقت کوئی اس سے پوچھتا تو اس کے نزدیک ایک بسکٹ اور پانی کے گلاس کے سامنے سارا خزانہ ہیچ تھا ۔ ایسی ہی حکایت ہے کہ کسی بھوکے کو ایک تھیلی ملی کھول کر دیکھا تو اشرافیاں ہیں پھینک کر زمین پر ماری اور افسوس کیا اور کہا کہ کیا گیہوں کے دانے ہوتے تو کچھ کام آتے الغرض فراغ اور صحت اور ضروری سامان خرچ یہ بہت غنیمت چیزیں ہیں یہ ہر وقت میسر نہیں آتیں اس لئے اس کو غنیمت سمجھے اس وقت کی فرصت کو ہاتھ سے نہ دے اور توبہ جلدی کرلے ۔ خدا تعالٰی کی رحمت اور مغفرت کے علم کا مقتضا یہ ہے کہ اس سے متاثر ہوکر زیادہ اطاعت کی جائے نہ یہ کہ اور گستاخی اور نافرمانی کی جائے بعضے لوگ اللہ تعالٰی کی رحمت اور مغفرت کے ناز پر توبہ نہیں کرتے ۔ حالانکہ رحمت اور