ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ہماری بعینہ وہ حالت ہے جیسے بچہ سرائے کے کسی آرام کو دیکھ کر ضد کرنے لگے کہ میں تو یہیں رہوں گا ۔ باقی جن کو دنیا کی حقیقت سے واقفیت ہے ان کی یہ حالت ہے کہ کہتے ہیں ۔ خرم (1) آں روز کزیں منزل ویراں بردم راحت جاں طلبم و زپئے جاناں بردم نذر (2) کردم کہ گر آید بسر ایں غم روزے تا درمیکدہ شاداں و غزل خواں بردم دیکھئے منت مان رہے ہیں کہ اگر یہاں سے چھٹکارا ہو تو یوں کریں گے ۔ دنیا کی محبت زائل ہونے کی آسان تدبیر ایک ترکیب بتلاتا ہوں اور وہ ایسی ترکیب ہے کہ جس سے تم کو ان شاء اللہ تعالی صحبت (3) کی برکت حاصل ہو گی اور یہ جو دائرے سے باہر قدم نکلا جا رہا ہے یہ رک جائے گا ۔ اور وہ حالت ہو جائے گی جو طاعون کے زمانہ میں ہوتی ہے کہ سب کچھ کرتے رہو لیکن کسی چیز سے دلچسپی نہیں ہوتی تو وہ ترکیب یہ ہے کہ ایک وقت مقرر کر کے اس میں موت کو یاد کیا کرو اور پھر قبر کو یاد کرو ۔ پھر حشر کو یاد کرو اور یوم حشر کے اہوال (4) کو اور وہاں کے شدائد کو یاد کرو اور سوچو کہ ہم کو خدا تعالی قادر کے رو برو کھڑا کیا جائے گا اور ہم سے باز پرس ہو گی ایک ایک حق اگلنا پڑے گا پھر سخت عذاب کا سامنا ہو گا ۔ اسی طرح روزانہ سونے کے وقت سوچ لیا کرو دو ہفتے میں ان شاء اللہ تعالی کایا پلٹ ہو جائے گی ۔ اور جو اطمینان و انس و دلچسپی دنیا کے ساتھ اب ہے باقی نہ رہے گی ۔ قلت (5) تدبر فی الدنیا کی شکایت بعض وہ ہیں کہ ذی علم ہیں اور باوجود اس کے ان میں قلت تدبر ہے یعنی اپنی حالت کو سوچتے نہیں ۔ دنیا کا کام جس طرح سوچ کر سمجھ کر کرتے ہیں سچ یہ ہے کہ دین کے کاموں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) میں تو اس دن خوش ہوں گا کہ اس اجڑے گھر سے جاؤں گا روح کی راحت چاہوں گا اپنے محبوب سے ملنے کے واسطے جاؤں گا ۔ (2) میں نے منت مانی ہے کہ اگر کسی دن یہ خیال سر میں آ جائے گا تو میخانہ کے دروازہ تک خوش خوش غزل پڑھتا ہوا جاؤں گا ۔ (3) اولیاء اللہ کی صحبت (4) ہولناکیاں ، خوف کی باتیں (5) دین کے بارے میں غور و فکر کرنے کی کمی کی ۔