ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کارآمد ہوتی ہے جب کہ زمین بنجر نہ ہو ورنہ تخم بھی ضائع ہوتا ہے اور محنت اور جانکاہی بھی رائیگاں جاتی ہے پس اول قابلیت پیدا کرو اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اول ارادہ کرو ۔ صرف ارادہ بھی بغیر توجہ بزرگوں کے اکثر کافی نہیں ہاں نرا ارادہ بھی کافی نہیں جب تک کہ توجہ بزرگان نہ ہو کیونکہ بے (1) عنایات حق و خاصان حق گر ملک باشدسیہ ہستش ورق اصل میں ارادہ کے پورا ہونے کے لئے اس کی ضرورت ہے کہ عنایت خداوندی متوجہ ہو اور اس کی علامت یہ ہے کہ بزرگ خود متوجہ ہوں ۔ اکیلے کوئی کسی کام کا نہیں ہوا ۔ یارباید (2) راہ را تنہا مرد ! بے قلاؤز اندریں صحرا مرد کہ " اس جنگل میں تنہا نہ چلو کسی رہبر کو ضرور ساتھ لے لو کہ وہ تم کو راستے کے خطرات سے محفوظ رکھے " آگے کہتے ہیں ۔ ہرکہ (3) تنہا نادرایں راہ رابرید ہم بہ عون ہمت مرداں رسید کہ اگر تم نے کسی کی حکایت سن لی ہو کہ وہ بغیر کسی رہبر کے اس راستے کو طے کر گئے تو اول تو یہ نادر ہے دوسرے واقع میں وہ بھی کسی کی ہمت کی بدولت منزل تک پہنچے ہیں ۔ اگرچہ ظاہر نظر میں معلوم نہ ہو اور وجہ اس کی یہ ہے کہ خدا تعالی کی بہت سی مخلوق بلا کسی تعلق کے ہمارے لئے دعا کرتی ہے گو ہم کو خبر بھی نہ ہو تو کوئی شخص اپنے کو مستغنی (4) نہ سمجھے ۔ اسی لئے فریدالدین عطار کہتے ہیں ۔ بے (5) رفیقے ہر کہ شد در راہ عشق عمر بگذشت و نشد آگاہ عشق ! گر (6) ہوائے ایں سفر داری دلا دامن رہبر بگیر و پس بیا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بغیر اللہ تعالی کی عنایت اور اللہ کے خاص بندوں کی عنایت کے اگر فرشتہ (جیسا) بھی ہو گا اس کا عمل نامہ سیاہ ہو گا ۔ (2) ایک مددگار چاہیے راستہ کیلئے تنہا مت جاؤ بغیر واقف کار کے اس جنگل میں مت جاؤ ۔ (3) جو شخص شاذ و نادر تنہا ہی اس راستے کو طے کر گیا ہے وہ بھی مردان خدا کی روحی مدد سے ہی پہنچ گیا ہے ۔ (4) بے پروا (5) بغیر کسی رفیق کے جو بھی عشق کے راستہ میں چلا ہے عمر گزر گئی اور عشق سے واقف تک نہیں ہوا ۔ (6) اے دل اگر تو اس سفر کی خواہش رکھتا ہے تو کسی راہبر کا دامن پکڑ اور پیچھے چلا آ ۔