ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہو گی اور اس سے جتنی خرابیاں پیدا ہوں وہ کم ہیں ۔ حکایت : حضرت عثمان نے ابن عمر سے قضاء کا عہدہ قبول کرنے کے لئے کہا انہوں نے انکار کر دیا ۔ حضرت عثمان نے فرمایا کہ اگر تم منظور نہیں کرتے تو اپنے انکار کی کسی کو خبر مت کرنا کیونکہ ایسا نہ ہو کہ سب ہی انکار کر دیں اس واقعہ سے آپ کو معلوم ہوا ہو گا کہ سلف صالحین حکومت کو کیسا سمجھتے تھے اور حقیقت میں ایسا ہی شخص کام کر سکے گا ۔ آپ کی سمجھ میں آ گیا کہ دنیا کے لوگ حقیقت میں بڑی تکلیف اور عذاب میں مبتلا ہیں اور دولت حقیقی دوسری چیز ہے ۔ اس عیش حقیقی کی تحصیل کا طریق کہ ایمان و اعمال و معاملات و اخلاق کی درستی ہے خدا تعالی اس آیت میں اس دولت کو بتلاتے ہیں اور اس کا طریقہ ارشاد فرماتے ہیں اور مروج طریقہ کو روکتے ہیں اور فرماتے ہیں تمہارے مال اور اولاد اس قابل نہیں کہ تم کو ہم سے قریب کریں ۔ البتہ ایمان اور عمل صالح اس کا ذریعہ ہے جیسا بیان ہوا اور اس میں آج کل کے اہل مذاق جدید کا بھی جواب ہو گیا یعنی بعض لوگ کہتے ہیں کہ ترقی دنیا سے ہمارا مقصود ترقی دین ہے تو خدا تعالی نے بتلا دیا کہ ترقی دین کی یہ صورت نہیں کہ بہت سامان سمیٹ لو ہم اس آیت کا ترجمہ کئے دیتے ہیں اگر تین پانچ کرنا ہے تو خدا تعالی سے کرو اور پوچھو کہ یہ کیوں فرمایا آجکل یہ بھی ایک عجیب عادت ہو گئی ہے کہ لوگ ہر بات کا ذمہ دار مولویوں کو بناتے ہیں ۔ صاحبو مولوی تو صرف منادی کرنے والے ہیں وجہ منادی کرنے والے سے نہیں پوچھی جاتی کیونکہ جانتے ہیں کہ یہ اس امر کا ذمہ دار نہیں پھر کیا وجہ کہ مولویوں کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے اگر وہ کچھ بتلا دیں تو ان کا احسان ہے باقی ان کے ذمہ کچھ نہیں غرض مال اور اولاد ذریعہ قرب نہیں بلکہ ایمان اور اعمال صالحہ ذریعہ قرب ہیں ۔ سو بعضے لوگ تو ہم سے ایسے ہیں کہ وہ ایمان ہی کو بگاڑ بیٹھے ہیں ۔ اگرچہ ان کے اعمال کسی درجہ میں اچھے ہیں لیکن عقیدے بالکل ہی تباہ ہیں بہت سے لوگ پیروں سے اس قدر عقیدت رکھتے ہیں کہ خدا سے بھی اتنا علاقہ نہیں رکھتے وہ ان کو ایسا سمجھتے ہیں کہ جیسا ایک سر چڑھا