ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
جو امر کہ خود ضروری ہو لیکن اس کے اندر مفاسد بھی شامل ہوگئے ہوں تو اس سے منع نہ کیا جاوے گا بلکہ خود ان مفاسد کا انتظام کیا جاوے گا جیسے نماز عید کے لئے عیدگاہ میں جمع ہونے میں اگر مفاسد پیدا ہوجاویں ہاں اگر کوئی کام بالذات /1 یا بالغیر مطلوب ہو اور اس میں مصالح کے ساتھ مفاسد بھی ہوں تو اس کام کو ان مفاسد کی وجہ سے ترک نہ کیا جاوے گا بلکہ اس کو باقی رکھ کر مفاسد کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جاوے گی مثلا عیدگاہ کا اجتماع ادا ء صلوۃ کے لئے شرعا مطلوب ہے پھر اگر لوگ اس بد تمیزی کی وجہ سے اس میں کچھ خرابیں آمیز کرلیں جیسا کہ مثلا آج کل عام طور سے بچوں کو عیدگاہ میں لے جانے کا رواج ہوگیا ہے جس کو دیکھو وہ اپنے ساتھ ایک دم چھلا ضرور لئے ہے - اور حیرت تو یہ ہے کہ باوجود ہر سال تکلیف اٹھانے کے پھر بھی لوگوں کو اس کی ذرا حس اور تمیز نہیں ہوتی - شاید کوئی سال ایسا ہوتا ہو کہ بچے عیدگاہ میں جاکر عین نماز کے وقت رونا بسورنا نہ شروع کرتے ہوں بلکہ ایک دو تو ان میں سے ہگ موت بھی دیتا ہے - خود میرے سامنے کا واقعہ ہے کہ میرے ایام تعلیم میں ایم میرا عزیز کم عمر میرٹھ کی عیدگاہ میں والد صاحب کے ساتھ گیا اور اس نے نماز کے وقت قضا حاجت کی فرمائش کی - اس کی فرمائش سن کر سخت پریشانی ہوئی - اول تو عین نماز کا وقت دوسرے میرٹھ کی عیدگاہ جس میں ہزاروں آدمیوں کا مجمع کہیں قریب ایسا جنگل بھی نہیں جس میں اس کو بٹھلا دیا جاتا پھر نماز کھڑے ہونے کا وقت بالکل قریب آخریہ تجویز ہوئی کہ ایک حلوائی کو چار آںہ دیئے گئے اس نے اپنے تخت کے نیچے ان کو بٹھلالیا - چاروں طرف سے کپڑا لٹکا ہوا تھا - اوپر رنگ برنگ کی مٹھائی اور اندر یہ تحفہ بھرا ہوا تھا - ( جملہ معترضہ ) ہمارا ظاہر و باطن یکساں نہیں ہے یہاں ایک عبرتناک مضمون خیال میں آیا کہ یہی حالت ہم لوگوں کی ہے کہ اس مٹھائی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 خود مطلوب ہو یا کسی مطلوب عمل کا ذریعہ ہو