ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہوتو بہت ہی خوشی قسمتی کی بات ہے لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم مراسلت ( خط و کتابت ) کا ضرور رکھنی چاہئے - اور ان پر اپنا پورا حال ظاہر کر کے علاج کی تدبیر دریافت کیجئے - اپنی رائے سے کوئی کام نہیں ہوتا دینی ہو یا دنیوی صاحبو اگر اپنی رائے سے کوئی شخص اپنی اصلاح کی تدبیر سوچ کر چار گھنٹے اس میں مشغول رہنے کے لئے مقرر کر لے تو اس میں وہ بات حاصل نہ ہوگی جو کسی ماہر کی تجویز پر نصف گھنٹہ عمل کرنے میں حاصل ہو جائے گی - مجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں بخار میں مبتلا ہوا ایک طبیب سے رجوع کیا انہوں نے نسخہ تجویز کردیا جس کے استعمال سے چند روز میں فائدہ ہوگیا - میں نے اس نسخہ کو مفید دیکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھا - اتفاق سے دوسرے برس پھر کچھ شکایت ہوئی تو میں نے اسی نسخہ کو منگا کر استعمال کیا لیکن کچھ بھی فائدہ نہ ہوا - اس کے بعد آخر پھر اسی طبیب سے رجوع کیا اور ان کی تجویز کردہ نسخہ سے صحت ہوگئی - اس کی وجہ یہ نہ تھی کہ اول حکیم صاحب کی زبان میں یا قلم میں کوئی خاص اثر رکھا تھا کہ صحت اس پر موقوف تھی بلکہ وجہ یہ تھی کہ نسخہ کی تجویز میں جس طرح مریض کے مزاج کی رعایت کی جاتی ہے زمان اور مکان کی رعایت بھی کی جاتی ہے یعنی ایام ربیع میں ایک نسخہ تجویز کیا جاتا ہے تو ایام خریف میں دوسرا - کیونکہ دونوں موسموں کے مزاج بالکل الگ الگ ہیں - اسی طرح سرد ملک میں جو دوا مفید ہوگی گرم ملک میں اس کا مفید ہونا ضروری نہیں ہے تو جیسے بدن کے امراض میں محض اپنی تدبیر اور رائے مرض کے زوال کے لئے کافی نہیں یوں ہی نفسانی امراض میں محض اپنی تدبیر اور رائے مرض کے زوال کے لئے کافی نہیں - یوں ہی نفسانی امراض میں بھی ہوتا ہے اور کہتا ہوں کہ اہل اللہ کی زبان میں بھی اثر ہے - اہل اللہ سے تعلق رکھنے کے متعلق وساوس کا رفع اور اہل اللہ سے تعلق رکھنے کو جو کہتا ہوں کہ کوئی شخص میری اس تقریر سے یہ نہ سمجھے کہ میں نوکری کرنے یا تجارت میں لگنے کو منع کرتا ہوں اور ترک تعلقات کی رائے دیتا ہوں - ہرگز نہیں بلکہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ کسی اہل دل سے وابستگی پیدا کیجئے صاحبو یہ حضرات