ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
غم حیات طیبہ کے منافی /1 منافی نہیں اگر کوئی کہے کہ جب حزن ہوا تو حیات طیبہ کہاں ہوئی بات یہ ہے کہ عین واقعہ رنج میں دو حیثیتیں ہیں - باعتبار مصیبت ہونے کے تو وہ الم رساں /2 ہے - اور باعتبار من /3 المحبوب ہونے کے وہ مرضی / 4 ہے اور ان حضرات کے ہر واقعہ کا من /5 اللہ ہونا ہر وقت پیش نظر رہتا ہے - اس لئے خواہ کسی طرح کی مصیبت پیش آوے وہ اس حیثیت سے پسندیدہ ہے اور ان کے اطمینان قلب میں کسی طرح خلل انداز نہیں ہاں تکلیف پہنچنا امر آخر ہے ٓ اس کی حقیقت جو بفضلہ تعالیٰ آج ہی سمجھ میں آئی ایک مثال کے ضمن میں یہ ہے کہ طیب / 6 ہونے دو درجہ ہیں اول مزہ دار ہونا اور نافع ہونا - دوسرے صرف نافع ہونا مثلا کہتے ہیں کہ یہ دوا طیب ہے تو معنے یہ ہیں کہ مزہ دار بھی ہے اور نافع بھی ہے - اور کہتے ہیں کہ یہ دوا طیب ہے تو اس کا طیب ہونا یہ ہے کہ شفا ہوجاوے - امراض زائل ہو جاویں پس حزن مثل دوا کے ہے - دو کا کڑوا ہونا گو طبع کے خلاف ہے لیکن گوارا ہے - کڑوی دو بھی خوشی سے پی لی جاتی ہے اور تلخی برداشت کی جاتی ہے - اور یہ بھی حصول لذت کے لئے ہے اس لئے کہ دوا سے صحت ہوگی اور صحت لزیز ہے تو دوا بھی اس قاعدہ سے لزیز ہوگی اور اس میں بھی ایک گونہ مسرت ہو گی بشرطیکہ اس کا نافع ہونا پیش نظر ہو - بحمد اللہ اس تقریر سے سب شبہات رفع ہوگئے - / 7 محبت سے تمام مصیبتیں آسان ہو جاتی ہیں اور محبت ہی اصل سبب ہے ترقی کا خلاصہ یہ کہ ان حضرات کو خواہ مصیبت ہو رنج ہو فقر و فاقہ ہو ہر وقت خوش ہیں اور اصل میں خوش کرنے والی ان کو محبت ہے چونکہ ان کو حق جل و علاشانہ سے محبت ہے - اس ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 مخلاف یعنی پاکیزہ زندگی اور غم جمو ہوسکتے ہیں - /2 تکلیف دینے والا / 3 محبوب کی جانب سے /4 پسندیدہ / 5 اللہ تعالیٰ کی طرف سے / 6 اپاکیزہ / 7 کہ غم ہوتا ہے جیسے دوا کڑوی لگتی ہے پریشانی نہیں ہوتی جیسے کڑوی دو سے صحت کی امید کی خوشی میں کڑوا پن دب جاتا ہے تو محبوب کی طرف سے ہونے کی خوشی میں غم دب جاتا ہے پریشانی نہیں ہوتی ان پر مصیبتیں بھی آتی ہیں کیونکہ بیماریوں میں کڑوی دوادی جاتی ہے قرب میں جو کمی رہ گئی ہے اس کی یہ دوا ہے کہ دونوں میں رنج تو طبیعت پر ہوتا ہے مگر اطمینان دل اور عقل کو ہے وغیرہ -