ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کیونکہ اس سے آدمی بہت سے فضائل سے محروم رہتا ہے اس لئے کوئی نبی بھولا نہیں ہوا ۔ تمام انبیاء کرام کامل العقل ہوئے ہیں اور واقع میں عقل ہے بھی بڑی نعمت ۔ سالک 1؎ کا مجذوب سے افضل ہونا اور عقل کی فضیلت حکایت : ایک صوفی سے میرے سامنے ایک شخص نے سوال کیا کہ سالک کا مرتبہ بڑا ہے یا مجذوب کا ۔ انہوں نے اس کا عجیب جواب دیا ۔ مجھے وہ جواب بہت پسند آیا ۔ فرمانے لگے کے اتنا تو ہم جانتے ہیں کہ عقل اتنی بڑی نعمت ہے کہ شریعت نے شرب خمر کو حرام کر دیا جس سے وہ زائل ہوتی تھی اور ظاہر ہے کہ سالک کی عقل ٹھکانے رہتی ہے اور مجذوب عقل سے باہر ہوتا ہے اب تم خود سمجھ لو کہ سالک کا رتبہ بڑا ہے یا مجذوب کا شرح الصدور علامہ سیوطی ؒ کی ایک کتاب ہے وہ اس میں ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا کہ اے عمر اس وقت تمہاری کیا حالت ہو گی کہ جب تم قبر میں تن تنہا رکھے جاؤ گے ۔ اور دو نہایت عجیب الخلقت فرشتے تم سے آ کر توحید و نبوت کے بارے میں سوال کریں گے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا اور کس قدر پیارا جواب عرض کیا ۔ اور وہ بھی یہ جواب نہ دیتے تو کون دیتا ۔ عرض کیا یا رسول اللہ یہ فرمائیے کہ اسوقت ہماری عقل رہے گی یا نہیں ۔ حضور نے فرمایا کہ ہاں عقل باقی رہے گی بلکہ عقل میں اور ترقی ہو جاوے گی ( کیونکہ ہیولاتی 2؎ حجاب اس وقت باقی نہ رہیں گے ) حضرت عمر نے کہا کہ یا رسول اللہ اگر عقل باقی رہے گی تو کوئی خوف نہیں ۔ ان شاء اللہ سب معاملہ درست رہے گا ۔ دیکھئے یہ حضرات صحابہ عقل کی کس قدر عزت کرتے تھے اور اس کو کتنی بڑی نعمت سمجھتے تھے ۔ ایک ہم لوگ ہیں کہ ذہاب 3؎ عقل کو امارات بزرگی سے سمجھتے ہیں ایک قصہ اس مقام پر یاد آیا گو میں نے کسی کتاب میں نہیں دیکھا اور اس لئے ممکن ہے کہ غلط ہو ۔ لیکن اس کے غلط ہونے سے ہمارا ضرر نہیں کیونکہ ہم تو ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ شریعت پر عمل کے سہل طریقہ کو طریقت کہتے ہیں اگر ہوش و حواس باقی رہتے ہوئے اس راہ کو طے کیا تو سالک ورنہ مجذوب ہے جبکہ حال کے غالب ہونے سے ہوش باقی نہ رہیں ۔ 2؎ خاکی جسم اور اس صورت مادی سے جو روح پر پردے پڑے ہوئے ہیں وہ نہ رہیں گے ۔ 3؎ عقل جاتے رہنے کی بجائے خامی کے بزرگی کی علامت سمجھتے ہیں ۔