ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
غرض کبھی توبہ کرنے میں دیر نہ کرے بلکہ دن کے گناہوں سے رات آنے کے قبل توبہ کر لے اور رات کے گناہوں سے - دن ہونے سے پہلے اور اگر کہو کہ سب سے آخری جو توبہ ہوگی اس کے بعد کے گناہ تو پھر بلا توبہ کے رہ جائیں تو مواخذہ ہر حال میں ہوا پھر روز کی توبہ کیا مفید ہوئی تو جواب یہ ہے کیا وہ شخص جس پر دس برس کے گناہوں کا بار ہوا ور وہ شخص جس پر ایک دن کے گناہوں کا بار ہو برابر ہوسکتے - مثلا کسی شخص پر دس مقدمہ فوجداری کے ہو جائیں اور اس سے وکیل یوں کہے کہ اگر پیروی کی جائے تو امید ہے کہ نو مقدموں سے تم بری ہوجاؤگے لیکن ایک مقدمہ میں باوجود پیروی کے بھی تم کو سزا ہوگی تو میں پوچھتا ہوں کہ ایسی صارت میں کیا رائے قائم کی جائے گی آیا یہ کہ جب ایک میں سزا ہوگی تو پیروی کی کیا ضرورت ہے - بقیہ نو میں بھی ہونے دو - یہ یہ کہ باوجود ایک میں یقین سزا ہونے کے دوسرے مقدمات کی اس لئے پیروی کی جائے گی کہ جس قدر بھی سزاک ہو بہتر ہے ظاہر ہے کہ دوسری تجویز پر عمل ہوگا تو جو شخص پچاس بس کے گناہوں کی پوٹ لے گیا اور جو شخص ایک دن کے گناہ لے گیا کیا دونوں برابر ہیں - ہرگز نہیں /1 - اور اگر کہے کہ برابر ہیں تو میں کہتا ہوں کہ مقدمات کی پیروی میں دونوں کو برابر کیوں سمجھا گیا - اور نو مقدمات کی پیروی کیوں کی گئی - آٹھواں مانع توبہ سے یہ خیال ہے کہ گناہ ہم سے چھوٹ نہیں سکتا مع جواب و طریقہ بعض موانع ضروری اور بھی قابل ذکر ہیں چنانچہ ایک مانع خاص معصیت / 2 اکتساب حرام سے توبہ کرنے کا یہ بھی ہے کہ لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ گناہ ہم سے چھوٹ نہیں سکتا کیونکہ ہم کھانے کمانے کی طرح طرح کی تدبیروں میں لگے ہوئے ہیں ان میں حلال و حرام کی تمیز بہت مشکل ہے ہاں مولویوں کو گناہ چھوڑ دینا آسان ہے کیونکہ ان لوگوں کو مفت کا ملتا ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 اور جب یہ شخص برابر توبہ کرتا رہا اگر آخری بار اس کو توبہ کا موقع نہیں ملا تو امید ہے کہ حق تعالیٰ اس کی توبہ کی عادت کی وجہ سے اس مجبوری کی حالت کو بھی مثل توبہ کر کردیں گے جیسے بیماری کی مجبوری میں صحت کی عبادت کا ثواب ملتا ہے - / 2 حرام کام کرنے کے گناہ سے