ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اب اس رفیق کو چھوڑ دیں ۔ ہر گز نہیں ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے گھوڑا پالتا ہے اس گھوڑے کا بول وبراز بھی ضائع نہیں جاتا بلکہ میزان اعمال میں اس کے اندازہ کے موافق اعمال رکھے جاویں گے اور ایسی خسیس اشیاء کے حسنات میں شمار ہونے کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص خریدے تو جو تنکا مصری میں ہوگا وہ بھی مصری کے بھاؤ ملے گا ۔ دعا کے اول و آخر درد شریف پڑھنے کا راز اور دعا کے اول وآخر دود شریف پڑھنے کی بھی یہی حکمت ہے کہ درود شریف کو تو بہر حال اللہ تعالی ضرور ہی قبول کریں گے ۔ اور یہ ان کے کرم سے بعید ہے کہ اول وآخر تو تو قبول کرلیں اور بیچ والی لپٹی ہوئی چیز کو در کر دیں ۔ اور دورد شریف ضرور قبول ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے خاص ومقبول ومحبوب ہیں ۔ آپ پر بے کسی کی درخواست کے بھی رحمت فرماتے ہیں ۔ سو جب کسی نے آپ پر رحمت کرنے کی درخواست کی تو یہ گویا اس شخص کی خیر خواہی ظاہر ہوئی ۔ جس سے یہ بھی مقبول ہوگیا ۔ اور اس کی اسی مثال ہے کہ جیسے کوئی شخص ہرعید پر اپنے لڑکے دیکھ کر انعام دیا کرتا ہے تو وہ دے ہی گا اگر کسی شخص نے اس کو انعام دینے کی نسبت کہہ بھی دیا تو وہ شخص اس کہنے کی وجہ سے اس کہنے والے پر بھی مہربان ہوجائے گا اور یہ سمجھے گا کہ اس کو ہمارے لڑکے محبت ہے ۔ اس لئے درود شریف ضرور قبول ہوتا ہے اور طفیل میں یہ شخص بھی جب درود شریف قبول ہوگا تو دعا جو اس کے ساتھ ہے وہ بھی ضرورقبول ہوگی ۔ ایسی ہی مثال ہے جیسے کھانڈ کے چنے کے اندر چنا ہوتا ہے اور اوپر کھانڈ لپٹی ہوئی ہوتی ہے اس مٹھائی کے سبب وہ چنے بھی مٹھائی کے حساب میں بکتے ہیں کیونکہ ان پر کھانڈ لپٹی ہوئی ہے ۔ اس واسطے وہ اسی کے حکم میں ہوگئی اس طرح وہ دعا بھی گویا درود شریف کے حکم میں ہوگئی یا جیسے پتے معمولی کے ساتھ جاتے ہیں اور پھر ان کو کوئی واپس نہیں کرتا ۔ نماز کے لئے جماعت کے مشرع ہونے کا راز اور اس کے متعلق ایک شبہ اور اس کا جواب اور یہی راز وحکمت ہے نمازمیں جماعت کی کیونکہ بداں رابہ نیکاں بہ بخشد کریم