ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے لئے دیکھنا اور اس کی آواز کا لذت کے لئے سننا اور اس کے تصور سے مزہ لینا یہ سب لواطت میں داخل ہے ۔ مبعد (1) عن الحق ہے اللھم احفظنا منھ پس جو مصیبت آوے اس کو کسی گناہ کا ثمرہ سمجھا کرو ۔ اور جب کسی کو گناہ میں دیکھو تو اس سے عبرت حاصل کرو ۔ مرنے والوں اور مصیبت زدوں سے عبرت حاصل کرنی چاہیے جب کوئی مرے تو چونکہ ہمارے لئے بھی یہ دن آنے والا ہے تو اس سے عبرت حاصل کرو ۔ مگر آج کل کچھ ایسی غفلت بڑھی ہے کہ مردے کو دیکھ کر بھی ہماری حالت میں ذرا تغیر نہیں ہوتا ۔ بلکہ یہ حالت ہے کہ قبر پر بیٹھے ہیں اور امور دنیاوی کی باتوں میں مشغول ہیں ۔ اسی طرح اگر کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھتے ہیں تو اس کو اسی تک محدود سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ سمجھنا یہ چاہیے کہ اس پر یہ مصیبت کیوں مسلط ہوئی ۔ ظاہر ہے کہ گناہوں کی وجہ سے تو ہم کو بھی گناہوں سے بچنا چاہیے ۔ اسی لئے حدیث (2) میں ہے کہ جب کسی کو مبتلائے مصیبت دیکھو تو کہو الحمد للہ الذی عافانی مما ابتلاک بھ و فضلنی علی کثیر ممن خلق تفصیلا ( شکر ہے اس خدا کا جس نے مجھے اس تکلیف سے عافیت دی ہے جس میں تم کو مبتلا کیا ۔ اور اپنی مخلوق میں سے مجھ کو بہت پر بہت کچھ فضیلت دی ہے ) اس میں بھی تذکیر (3) ہے احتمال ابتلاء کی اور اس میں تنبیہ (4) اجمالی ہے اسباب ابتلا کی ۔ کہ معصیت ہے اسی پر یہ شکر سکھایا کہ احتمال تھا کہ اسی معصیت کے سبب شاید ہم بھی مبتلا نہ ہو جائیں لیکن یہ دعا آہستہ پڑھے کہ مصیبت زدہ کی دل شکنی نہ ہو ۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرماتے ہیں ۔ لا تظھر الشماتۃ (5) لاخیک ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اللہ تعالی سے دور کرنے والا ہے اے اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھئے (2) ترمذی (3) اس کے لئے بھی مصیبت میں مبتلا ہونے کے احتمال کی یاد دہانی ہے ۔ (4) مبتلا ہونے کے سببوں پر مختصر سی تنبیہ ہے ۔ (5) اور دوسرے کی تکلیف پر خوشی ظاہر نہ کیا کرو اور یہ اپنی عافیت کو ظاہر کرنا بھی مثل اسی کے ہے کہ گویا اس کی تکلیف پر خوشی ہوئی کیونکہ خوشی گو تکلیف سے نہیں اپنی عافیت سے ہوئی مگر ہوئی تو اس کو دیکھ کر ۔