ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ضرورت تسلیم نہیں کرسکتا کہ جس ضرورت کے واسطے رشوت وغیرہ لینا پڑے اور اگر اس پر بھی کچھ تنگی ہو تو آخر صبر کی تعلیم اسی حالت کے لئے ہے جو مرتبہ صبر سے گزر جائے تو ایسے لوگوں کی امداد کے واسطے شریعت نے خاص قواعد مقررکئے ہیں ۔ ان سے منتفع ہونا چاہیے ایک مثنوی شعر اہل دنیا کافران مطلق اند الخ کا حل غرض مسلمان کو مسلمان ہونے کی حیثیت سے کسی حالت میں بھی دنیا کو دین پر ترجیح دینا جائز نہیں ، پس اس اعتبار سے مسلمان دنیا دار ہو ہی نہیں سکتا ۔ صرف کفار ہی اہل دنیا ہیں جو دین کے مقابلہ میں نہ دنیا کو ترجیح دیتے ہیں اور اس شعر کا مطلب اس تقریر پر بالکل صاف ہوگیا اہل دنیا کافران مطلق اند روز وشب در چق چق در بق بق اند یعنی پہلے مصرعہ میں مبتدا موخر اور خبر مقدم ہے یعنی جو شخص کافران ملطلق ہیں صرف وہی اہل دنیا ہیں ۔ باقی مسلمان کی تو شان ہی اور ہے اللہ ولی الذین امنوا اس میں عام مومنین کے لئے درجہ ولایت کا ثابت کیا گیا ہے ۔ گو وہ ولایت عامہ ہی ہو کیونکہ خاصہ میں اتنا اور زیادہ ہے الذین امنوا وکانوا یتقون عود بجانب سرخی ( طریق سلوک عوام اور خواص دونوں کے لئے ہے الخ ) اور اگر دنیا داری کے معنی عام لئے جائیں کہ طلب المال ولوعلی وجہ الحلال تو یہ منافی دین کے نہیں تاکہ ایسا شخص مخاطب احکام دینیہ کا نہ ہو کیونکہ خود حضرات انبیاء علیہم السلام سے کارو بار دنیوی اکل وشرب ونکاح وصنعت وغیرہ سبھی کچھ ثابت ہے ۔ غرض دنیوی کارو بار دین کے منافی نہیں بشرطیکہ وہ شریعت کے دائرے میں ہوں ۔ اہل اللہ کبھی اپنے نفس کی بھی قدر کرنے لگتے ہیں اور اسکا راز راز اس میں یہ ہے کہ کوئی چیز حتی کہ اپنا نفس بھی ہمارا ملک حقیقی نہیں کہ جس طرح چاہیں اس میں تصرف کریں بلکہ یہ سب سرکاری چپڑاسی ہیں ۔ سرکاری حد سے زیادہ اس