ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہو کہ میں بھوک سے روؤں تو پھر استقلال کیوں اختیار کروں گر طمع خواہد زمن سلطان دیں ! خاک بر فرق قناعت بعد ازیں نالم از آن نا خوش ایدش از دو عالم نالہ و غم بایدش بعض اہل لطائف کا قول ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کو جب یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کی مرضی ہے کہ میں مرض کی شکایت کا اظہار کروں تب فرمایا رب انی مسنی الضر الخ ورنہ یہ اظہار بے صبری کی وجہ سے نہ تھا اگر بے صبری ہوتی تو اللہ تعالی ان کی یوں تعریف نہ فرماتے ان وجدناہ صابرا نعم العبد الخ درنیا بدحال پختہ ہیچ خام پس سخن کوتاہ باید والسلام کاملین کا مقصود صرف حق تعالی کی رضا ہوتی ہے کیفیات باطنیہ پر ان کی نظر نہیں ہوتی غرض ان کاملین کی نظر خدا تعالی کی رضا پر ہوتی ہے اپنا خط ظاہری یا باطنی کچھ مقصود نہیں ہوتا جس میں خدا تعالی راضی ہوں وہی کرنے لگتے ہیں گفت معشوقے بعاشق اے فتا تو بغربت دیدہ بس شہرہا پس کدامی شہراز انہا خوشتر است گفت آں شہر ے کہ دروے البراست ہرکجا یوسف رخے باشد جوماہ جنت است او گرچہ باشد قعر چاہ باتو دوزخ جنت است اے جانفزا بے تو جنت دوزخ اس اے دلربا عاشقوں کی کچھ اور ہی شان ہے ۔ ذکر اصلی مقصود اور اس سے قصد دنیا کی مذمت خصوص تسخیر کا عدم جواز ! حکایت : حضرت حافظ محمد ضامن شہید علیہ رلرحمتہ کی حکایت ہے فرمایا کرتے کہ ہم تو اس واسطے ذکر کرتے ہیں کہ خدا تعالی فرماتے ہیں کہ فاذکرونی اذکرکم یعنی احوال و