ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
پہلے زمانہ میں صدق و ایفاء عہد کی صفت عام تھی اس واقعہ سے آج کل کے لوگوں کو سبق لینا چاہیے کہ اس زمانے کے کفار میں بھی صدق و ایفاعہد تھا ۔ آج کل کی طرح پولٹیکل چالیں نہ تھیں بلکہ آج سے چند روز پیشتر تک یہ اوصاف اکثروں میں موجود تھے ۔ مگر صد حیف کہ آج کل بالکل مفقود ہیں اور بالخصوص مسلمانوں کی حالت تو اس وقت بہت ہی ناگفتہ بہ ہے ۔ دن میں سینکڑوں جھوٹے وعدے کرتے ہیں بیسیوں مکر کرتے ہیں اور اس سے بھی زیادہ رنج کی بات یہ ہے کہ مقدسین بھی اس حالت سے پاک نہیں کسی نے خوب کہا ہے ۔ بقمار خانہ رفتم ہمہ پاکباز دیدم چوبہ صومعہ رسیدم ہمہ یافتم ریائی کہ میں جو قمار خانہ میں گیا تو دیکھا کہ سب پاکباز جمع ہیں مطلب یہ ہے کہ قمار خانہ کے جو مقرر کردہ اصول تھے سب کے سب ان پر چل رہے تھے ۔ اس میں کسی قسم کا دغل نہ تھا اور بعنوان محاورہ کسی قسم کی بے ایمانی نہ تھی کیونکہ وفائے عہد کو لوگ ایمانداری کہتے ہیں خلاصہ یہ کہ جن اصولوں پر قمار ٹھہرا تھا ان میں خلاف عہد نہیں ہوتا ہے اور جب صومعہ (1) میں گیا تو دیکھا کہ جن اصولوں پر یہاں حق تعالی سے عہد کیا تھا اس میں وفا نہیں ۔ اور ان کو پورا نہیں کیا جاتا ۔ مثلا عہد کیا تھا کہ ایاک نعبد وایاک نستعین ( ہم آپ کی ہی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سے مددیں چاہتے ہیں ) حالانکہ اس عہد کو وفا نہیں کیا جاتا کیونکہ دل میں ہزاروں (2) غیر اللہ من وجہ درجہ معبودیت اور مستعانت لئے ہوئے بھرے ہیں ۔ صاحبو ! پہلے لوگ اس قدر سیدھے سادے بھولے بھالے ہوتے تھے کہ ان کو کسی قسم کی چالاکی آتی ہی نہ تھی ۔ حکایت : ایک صاحب زمیندار تھے ایک مرتبہ کاشت کار اناج لایا ۔ ان زمیندار نے پوچھا کہ یہ کس قدر ہے ۔ کاشت کار نے نوے من بتلایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے تو اسی من ٹھہرا تھا ۔ کاشت کار نے کہا کہ نہیں جناب نوے من ٹھہرا تھا ۔ بہت دیر تک اس میں جھگڑا رہا ۔ آخر ان کے صاحبزادے نے بہت سی کنکریاں جمع کر کے ایک ڈھیر نوے کنکریوں کا اور ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) عبادت گاہ (2) اللہ کے سوا ہزاروں کسی نہ کسی طرح سے معبود ہونے اور مدد چاہا ہوا ہونے کا درجہ لئے ہوئے ہمارے دلوں میں بھرے ہیں ۔