ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کہ اس میں کھپ مت جاؤ - بلکہ ضرورت پر نظر رکھو اور ایسی خصائل حاصل کرو جیسی کہ بزرگوں میں تھیں اور مال جمع کرنے کی ممانعت نہیں کرتا بلکہ بعض بزرگ روپیہ بہت رکھتے تھے مگر وہ اپنے نفس کے لئے نہیں بلکہ خدمت خلق کے لئے جیسے خزانچی اور تحصیلدار ہوتا ہے - یہ حضرات بھی اسی طرح سے روپیہ رکھتے ہیں اور بلا اذن اس میں سے خرچ نہیں کرتے - جیسے سلیمان علیہ السلام کو سلطنت دی گئی اور حضرت صدیق اکبر کو خلافت ملی یوسف علیہ السلام کو مصر کی بادشاہی ملی لیکن حالت کیا تھی کہ جب مصر میں قحط پڑا تو یوسف علیہ السلام پیٹ بھر کر کھانا نہ کھاتے تھے ٓ اہل اللہ کی خوشی خورا کی وخوش لباسی بھی رضائے الٰہی کے لئے ہوتی ہے اور اگر اہل اللہ میں کوئی خوش خوارک خوش لباس پایا جاوے تو وہ بھی باذن الہی ہے مثلا ایک شخص ہے اس کو یہ ثابت ہوا کہ خلق کی ہدایت میرے متعلق ہے اور مواعظ و تقریر سے تدریس سے لوگوں کو ہدایت کرنا اس کا مشغلہ ہے سوا گر وہ گھی دودھ اغذ یہ مقویہ کا استعمال چھوڑ دے تو دماغ میں خشکی آوے گی اور کچھ کام اس سے بہ ہوسکے گا اور اگر دماغ کی حفاظت کرے گا تو سب کام ہوسکیں گے - نفس کوکھلا پلاکر اس سے سرکاری کام لو یہ نفس بطور مزدور کے ہے اور یہ دماغ سرکاری مشیب ہے اگر اس کو مزدوری ملتی رہے اور مرمت ہوتی رہے تو کام دیتا رہے گا - پس وہ خدمت نفس کی اس اعتبار سے نہیں کہ وہ ہمارا ہے بلکہ اس اعتبار سے کہ وہ سرکاری خدمت سے تعلق رکھتا ہے - کسی نے خوب کہا ؎ نازم بچشم خود کہ جمال تو دیدہ است افتم بپائے خود کہ بکویت رسیدہ است ( مجھے تو اپنی پر ناز ہے کہ اس نے آپ کا جمال دیکھا ہے میں نے اپنے پیروں کے بھی پاؤں پڑتا ہوں کہ آپ کے کوچہ میں پہنچے ہیں )