ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اگر تمام رات عبادت کرنے کی ہمت نہ ہو تو بہتر ہے کہ اس کے لئے اخیر شب تجویز کی جاوے اور اخیر شب کی خوبیاں لیکن خیر اگر تمام رات کی ہمت نہ ہوتو اکثر حصہ کو تو چھوڑنا ہی نہ چاہیے اور بہتر یہ ہے کہ یہ اکثر حصہ اخیر شب کا تجویز کیا جاوے کیونکہ اول تو اس وقت معدہ کھانے سے پر نہیں ہوتا دعا میں جی لگتا ہے دوسرے حدیث میں آیا ہے کہ خدائے تعالیٰ اخیر شب میں روزانہ اپنے بندوں کے حال پر رحمت خاص متوجہ فرماتے ہیں اس کے علاوہ اخیر شب میں ویسے بھی سکون ہوتا ہے اور میں ہر شب /1 شریک ہے - شب قدر کو کیسا شخص پاسکتا ہے کسی نے خوب کہا ہے من لم یعرف قدرا اللیلۃ لم یعرف لیلۃ القدر ( جو رات کی عزت نہ پہچانے گا وہ لیلۃ القدر کو بھی نہ پہچانے گا ) اور اس قول کی وجہ یہ ہے کہ لیلۃ ا القدر انہیں راتوں میں سے کسی رات میں ہوگی تو جو شخص راتوں کی قدر کرے گا وہ لیلۃ القدر بھی پاوے گا جو بے قدری کر کے خواب غفلت میں گزارے گا وہ حسب عادت لیلۃ القدر بھی محروم رہے گا اس لئے بعضے بزرگوں نے کہا ہے من احییٰ السنہ کلھا ادرک لیلۃ القدر ( جو سارے سال شب بیداری کرے گا لیلۃ القدر کو پاہی لے گا ) کیونکہ جب سال بھر تک برابر شب بیداری کرے گا تو لیلۃ القدر میں عبادت ضرور ہوجاوے گا کہ انہیں راتوں میں ایک رات وہ بھی ہے - بوستان میں حکایت ہے کہ کسی شاہزادہ کا ایک لعل شب کے وقت کسی جگہ گرگیا تھا اس نے حکم دیا کہ اس مقام کی تمام کنکریاں اٹھا کر جمع کریں اس کا سبب پوچھا تو کہا کہ اگر کنکریاں چھانٹ کر جمع کی جاتیں تو ممکن تھا کہ لعل ان میں نہ آتا اور جب ساری کنکریاں اٹھائی گئی ہیں تو لعل ضرو آگیا ہے کسی نے اس کا ترجمہ خوب کیا ہے - اے خواجہ چہ پرسی زشب قدر نشانی ہر شب شب قدر است اگر قدر بدانی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 آخر شب میں رحمت خاص اور سکون ہونے ہر رات شریک ہے سب میں یہ بات موجود ہے - /2 اے بزرگ تم لیلۃ القدر کی نشانی کیا پوچھتے ہو ہر رات شب قدر ہے اگر اس کی قدر پہچان لو یعنی ہر آخر شب کی عبادت کو دوسرے وقتوں پر فضیلت و قدر ہے اگر قدر کرو -