ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 27 ۔ کاپی ۔ 8 خواہش کا اظہار کیا ، دھمکی بھی دی ۔ لجاجت (1) بھی کی ، لیکن عصمت نبوت کے سامنے ایک بھی نہ چلی ۔ واقعی یوسف علیہ السلام کا کام تھا کہ اس مصیبت میں بھی ان کو اتنا قوی توکل رہا جو آگے معلوم ہو گا ۔ آپ نے دیکھا کہ مکان سب مقفل ہیں نکلنے کی کوئی صورت بظاہر نہیں مگر ساتھ ہی قوت توکل نے ہمت دلائی کہ مجھ کو اپنا کام تو کرنا چاہیے خدا تعالی ضرور مدد کریں گے چنانچہ آپ نے وہاں سے بھاگنا شروع کیا اور زلیخا آپ کے پیچھے ہوئی ۔ لکھا ہے کہ جس دروازے پر آپ پہنچتے تھے قفل ٹوٹ کر گر جاتا تھا اور دروازہ خود بخود کھل جاتا تھا ۔ اسی طرح ساتوں دروازے کھل گئے اور آپ صحیح و سالم عفت کے ساتھ باہر نکل آئے ۔ اسی کی طرف اشارہ کر کے مولانا فرماتے ہیں ۔ گرچہ (2) رخنہ نیست عالم راپدید خیرہ یوسف دارمی باید و دید ! کہ اگرچہ قصر عالم میں کوئی دروازہ نظر نہیں آتا کہ اس سے نکل کر تم نفس و شیطان کے پھندے سے بچ سکو ۔ لیکن مایوس پھر بھی نہ ہونا چاہیے حضرت یوسف کی طرح دوڑنا چاہیے پھر دیکھئے دروازہ پیدا ہوتا ہے کہ نہیں ۔ (58) توجہ الی اللہ کیلئے فراغت کا انتظار نفس کا حیلہ ہے بہت لوگ اس انتظار میں ہیں کہ فلاں کام سے فراغت کر لیں تو پھر توبہ کر کے اپنی اصلاح کی تدبیر میں لگیں ۔ کسی کو لڑکے کے نکاح کی فکر ہے کسی کو مکان بنانے کی فکر ہے کسی کو جائیداد کا شغل ہے ۔ صاحبو ! ذرا غور کرو کتنے برس یہ کہتے ہوئے گزر گئے کہ اب کے برس کچھ ضرور کر لیں گے مگر آج تک ضروریات اور حاجات کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آتا ۔ لا ینتھی ارب الا الی ارب دنیا کی ہر ضرورت کا خاتمہ ایک نئی ضرورت پر ہوتا ہے اور اس کا خاتمہ ایک دوسری ضرورت پر ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) خوشامد (2) اگرچہ جہاں میں خدا تک جانے کے لئے کوئی روزن یا دروازہ ظاہر کا نہیں لیکن سر مست ہو کر حضرت یوسف کی طرح دوڑ پڑنا چاہیے ۔ اللہ تعالی خود راستہ دیں گے ۔