ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
آخرت ہی کی منفعت قابل تحصیل اور آخرت ہی کی مضرت قابل اجتناب ہے اور دنیا کی نہ منفعت قابل تحصیل ہے نہ اس کی مضرت قابل اجتناب اب روز روشن کی طرح فیصلہ ہوگیا آپ خود موازنہ کرسکتے ہیں کہ حاصل کرنے کے قابل کونسی منفعت ہوئی - ظاہر ہے کہ مسلمان ( جو کہ اللہ ورسول کو سچا جانتا ہے - ) اس سوال کا یہی جواب دے گا کہ منفعت اخرویہ تحصیل کے قابل ہے اسی طرح دنیا اور آخرت کی مضرتوں میں موازنہ کر لیجئے کہ کون مضرت زیادہ بچنے کے قابل ہے - ظاہر ہے کہ دنیا کی مضرت آخرت کی مضرت کے مقابلہ میں اصلا / 1 قابل التفات نہیں - زیادہ اہتمام کے قابل آخرت کی مضرت ہے اس کے بعد یہ سمجھئے کہ آخرت کی منفعت کس طرح حاصل ہوتی ہے اور آخرت کے ضرر سے کس طریق بچ سکتے ہیں - آخرت کی منفعت حاصل ہونے اور آخرت کی مضرت سے بچنے کا طریقہ تو سمجھ لیجئے کہ آخرت کی منفعت جنت ہے اور اس کے حاصل کرنے کا طریق اعمال صالحہ ہیں اور آخرۃ کی مضرت دوزخ ہے اور اس سے بچنے کا طریق بد اعمالیوں سے بچنا ہے - خلاصپ یہ ہے کہ اعمال صالحہ کو اختیار کیا جاوے اور ذنوب سے بچا جاوے اور جو ہوچکے ہیں ان سے توبہ کی جاوے خلاصہ یہ کہ مقصود دوشے ہیں اصلاح اعمال محوذنوب اور محو ذںوب کے معنے یہ ہیں کہ گزشتہ سے توبہ کی جاوے اور آئندہ سے بچنے کا عزم کیا جاوے - اعمال صالحہ لوگوں پر بہت گراں ہیں بالخصوص حج اور اس کے متعلق بعض اعتراض اور ان کے جواب لیکن اعمال صالحہ کی تحصیل اور گناہ سے بچنا اول تو اکثر لوگوں پر ہمیشہ ہی سے گراں اور ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 بالکل بھی یعنی گو بچنے کی چیز تو ہے مگر آخرت کے نقصان کے مقابل نہ ہونے کے ہے - سو روپیہ دیکر کوئی پھانسی سے بچتا ہو تو یہ دنیا راحت ہے نہ کل کلفت -