ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
معظمہ آتا تھا اس نے ایک دن پوچھا کہ یہ لوگ اطراف و جوانب سے اس کثرت سے یہاں کیوں آتے ہیں - اللہ اکبر اس کو اتنی بھی خبر نہیں کہ یہاں کیوں آتے ہیں - علی ہذ ازکٰوۃ میں گرانی ہوتی ہے چالیس ہزار میں سے جب ایک ہزار روپیہ نکلتا ہے تو گراں گزرتا ہے حالانکہ چالیسواں حصہ بہت ہی کم ہے - امم /1 سابقہ پر چوتھائی حصہ ملا کا فرض تھا - یہ حق تعالیٰ کا فضل ہے چالیسواں حصہ ہی فرض کیا گیا یہ بھی لوگوں پر بھاری ہے - حاصل یہ ہے کہ جس قدر احکام شرعیہ ہیں سب کے اندر لوگوں کو گرانی ہوتی ہے اور جو احکام کرنے کے ہیں ان میں گرانی ہو تو زیادہ تعجب نہیں ہے - جن امور سے منع کیا گیا ہے ان میں بھی گرانی ہوتی ہے حالانکہ ترک فعل / 2 سے اسہل ہے فعل میں تو ایک کام کا کرنا ہوتا ہے اور ترک میں کیا مشقت ہے بلکہ سہولت ہونا چاہیئے دیکھئے ایک ادنیٰ سے شے غیبت ہے کہ بجز مضرت کے اس میں اور کچھ نہیں اور گناہوں میں تو کچھ حظ و نفع دنیوی بھی مرتکب / 3 کے زعم میں ہوتا ہے اور اس میں تو کچھ بھی نہیں ہے - لیکن ہم لوگوں سے یہ نہیں چھوٹتی غرض کہ احکام شرعیہ خواہ متعلق فعل کے ہوں یا ترک کے سب میں لوگوں کو گرانی ہوتی ہے اور جب ایک ایک فعل اور ایک ایک ترک بھی گراں ہے تو جبکہ پچاس عمل کرنے کے ہوں اور پچاس نہ کرنے کے جیسے احکام کی اب موجودہ حالت ہے تو سو مشقتیں ہوئیں سن کر جی گھبرا جاوے گا کہ میاں یہ تو بڑی مصیبت آپڑیں کہ یہ کام کرو وہ نہ کرو - سخت الجھن اور دشواری ہے - کوئی میاں فلسفی بتلائے تو سہی کہ یہ معما کس طرح حل ہو اور یہ دشوار کس طرح سہل ہو - اگر تمام فلاسفہ قدیم وجدید جمع ہو کر سوچیں تو ہرگز کوئی طریقہ ایسا نہیں نکال سکتے جس سے یہ پیچیدگی اور گل جھڑی کھلے اور اگر کوئی سوچ بچار کر کوئی طریقہ نکالے بھی تو وہ سہل نہ ہوگا - زبان کی درستی اور خدا تعالیٰ کے خوف پیدا کرلینے سے پھر کوئی گرانی اعمال صالحہ میں نہیں رہتی حق تعالیٰ شانہ نے اپنے بندوں کی اس مشقت اور اس الجھن کو دفع کرنے کے لئے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 پہلی امتوں پر / 2 ایک چیز کا چھوڑ دینا کرنے سے زیادہ آسان ہے / 3 کرنیواے کے گمان میں نہ کہ واقع میں -